غزہ میں تباہ شدہ گھروں کی تعمیر نو میں 80 سال لگ سکتے ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر گزشتہ تنازعات کے بعد تعمیر نو کے رجحانات کی پیروی کی جائے تو غزہ کی پٹی میں گھروں کی تعمیر نو کا عمل اگلی صدی تک جاسکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی تقریباً سات ماہ سے جاری بمباری سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جس سے گنجان آباد پٹی کی بہت سی اونچی کنکریٹ عمارات ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
فلسطینی اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے جنگجوؤں کے مہلک حملوں سے شروع ہونے والے تنازع میں تقریباً 80 ہزار گھر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد شروع ہونے والی اسرائیلی بربریت میں 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی طرف سے جاری کردہ اس جائزے میں کہا گیا ہے کہ ’غزہ کو تمام تباہ شدہ گھروں کی بحالی کے لیے تقریباً 80 سال درکار ہیں۔‘
تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک بہترین صورت حال میں جس میں تعمیراتی سامان 2021 میں آخری بحران کے مقابلے میں پانچ گنا تیزی سے پہنچایا جاتا ہے، یہ 2040 تک ہو سکتا ہے۔
یو این ڈی پی کی تشخیص موجودہ تنازع کے دورانیے کی بنیاد پر جنگ کے سماجی و اقتصادی اثرات کے بارے میں تخمینوں کا ایک سلسلہ بناتی ہے، جو کئی دہائیوں تک جاری رہنے والے مصائب کو پیش کرتی ہے۔
یو این ڈی پی کے منتظم اچم سینر نے بیان میں کہا کہ ’انسانی نقصانات، سرمائے کی تباہی، اور غربت میں اتنے کم عرصے میں بے مثال اضافہ سنگین ترقیاتی بحران کو جنم دے گا جو آنے والی نسلوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دے گا۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک ایسے منظر نامے میں جہاں جنگ نو ماہ سے جاری ہے، غربت کی شرح 2023 کے آخر میں غزہ کی آبادی کے 38.8 فیصد سے بڑھ کر 60.7 فیصد تک بڑھ جائے گی، جو متوسط طبقے کے ایک بڑے حصے کو غربت کی لکیر سے نیچے لے جائے گی۔