غزہ میں امدادی رضاکاروں کی ہلاکت، اسرائیلی تحقیقات میں فوج کی سنگین غلطیوں کا اعتراف
غزہ میں ایک فضائی حملے میں 7 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے حوالے سے اسرائیلی تحقیقات نے فوج کی جانب سے سنگین غلطیوں اور طریقہ کار کی خلاف ورزیاں کیے جانے کا اعتراف کرلیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس تحقیقات کے نتیجے میں 2 افسران کو برطرف جبکہ سینئر کمانڈروں کی باضابطہ طور پر سرزنش کی گئی۔
انکوائری میں پتا چلا کہ جب ڈرون حملوں نے ورلڈ سینٹرل کچن امدادی گروپ کی تین گاڑیوں کو نشانہ بنایا تب اسرائیلی فورسز نے غلطی سے یہ خیال کیا کہ وہ حماس کے رکن پر حملہ کر رہے ہیں ، لیکن اس میں معیاری طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی۔
فوج نے جمعے کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ امدادی گاڑیوں پر حملہ ایک سنگین غلطی تھی جو غلط شناخت، فیصلہ سازی میں کوتاہیوں اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے خلاف حملہ کرنے سے پیدا ہوئی۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک بریگیڈ چیف آف اسٹاف اور ایک بریگیڈ فائر سپورٹ افسر کو برطرف کر دیا اور جنرل سدرن کمانڈ کے سربراہ سمیت سینئر افسران کی باضابطہ سرزنش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ 2 اپریل کو اسرائیل کی جانب سےغزہ میں امریکی فلاحی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے لیے کام کرنے والے 7 کارکنوں کو غزہ کے پہلے سے منظور شدہ راستے پر سفر کے دوران 3 بار نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا تھا، یہ انکشاف اسرائیلی اخبار ’ہاریٹز‘ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔
اسرائیلی حملے میں ڈبلیو سی کے لیے کام کرنے والے آسٹریلیا، برطانیہ اور پولینڈ کے شہریوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں کے علاوہ ، امریکا اور کینیڈا کی شہریت رکھنے والا ایک کارکن بھی مارا گیا۔
امدادی کارکنان 3 گاڑیوں کے قافلے میں سفر کررہے تھے جن پر ’ڈبلیو سی کے‘ کا لوگو موجود تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو اپنی نقل و حرکت سے آگاہ رکھنے کے باوجود قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ دیر البلح میں موجود گودام پر امدادی سامان اتار کر واپس آرہے تھے۔
’ڈبلیو سی کے‘ نے اسرائیل سے غزہ میں ’اندھا دھند قتل و غارت گری‘ کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ وہ غزہ میں اپنی امدادی کارروائیاں روک رہے ہیں۔
بعد ازاں وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں غیر ملکی این جی او ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے 7 امدادی کارکن ہلاک ہونے کے بعد یورپی یونین نے حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا جبکہ آسٹریلیا، برطانیہ، پولینڈ اور اسپین سمیت مختلف ممالک نے سخت مذمت کی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی غزہ میں غیر ملکی امدادی کارکنان کی ہلاکت پر ’غم اور غصے‘ کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تاہم وہ اس واقعے کی مذمت نہیں کرسکے۔