مشکوک خط کا معاملہ: ملک بھر کے پوسٹ آفس کو الرٹ جاری
ڈائیریکٹر جنرل (ڈی جی) پاکستان پوسٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو مشکوک خطوط ملنے پر ملک بھر کے پوسٹ آفس کو الرٹ جاری کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈی جی پاکستان پوسٹ کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا کہ کسی بھی خط کو چیک کرنے کے لیے دستانے اور ماسک کا استعمال لازم ہے، ڈائریکٹر جنرل پاک پوسٹ کیطرف سے پوسٹ ماسٹرز جنرل کو محتاط رہنے کی ہدایات بھی دی گئی ہے۔
مراسلے کے مطابق کسی بھی مشکوک خط کے ملنے پر فوری طور پر اعلیٰ حکام کو آگاہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، اس کے علاوہ ہائی پروفائل دفاتر میں خطوط بھیجنے سے پہلے جانچ پڑتال کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔
اس میں پوسٹل اسٹاف کے تحفظ اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے، اسٹاف کو مشکوک خطوط کی صورت میں سپروائزرز اور متعلقہ افسران کو رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی۔
مراسلے میں کاونٹرز، ڈی ایم اوز اور ڈیلیوری پوسٹ افسران کو بکنگ کے وقت محتاط رہنے اور ججز، ڈپلومیٹس اور ہائی پروفائل شخصیات کے نام خطوط پر خصوصی احتیاط برتنے کے احکام جاری کیے گئے ہیں۔
ججز کے نام پر آنے والے خطوط سے متعلق ایس او پیز طے
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے ججز کے نام پر آنے والے خطوط سے متعلق ایس او پیز طے کرلیے گئے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق تمام کورئیر کمپنیز اور پوسٹ آفس کے عملے کو ہر قسم کے خطوط سیکیورٹی روم میں چیک کروانا لازمی قرار دے گئے ہیں۔
ججز کے نام پر آنے والے کا خطوط پہلے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی )سیکیورٹی معائنہ کریں گے، ڈی ایس پی سیکیورٹی معائنہ کے بعد خطوط ججز کے اسٹاف افسران کو بھجوائیں گے۔
واضح رہے کہ 2 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 ججوں کو پاؤڈر بھرے مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے جس میں ڈرانے دھمکانے والا نشان موجود تھے۔
عدالتی ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
بعد ازاں 3 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ کے 4 ججز اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت سپریم کورٹ کے 4 ججز کو بھی دھمکی آمیز خطوط موصول ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں مشکوک خط ملنے والے ججوں میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے جن ججز کو یہ دھمکی آمیز خطوط بھیجے گئے تھے اُن میں چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں جنہیں یہ خطوط یکم اپریل کو موصول ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ چاروں خطوط میں پاؤڈر پایا گیا اور دھمکی آمیز اشکال بنی ہوئی تھیں، اِن چاروں ججز کو خطوط موصول ہونےکا مقدمہ محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) میں درج کیا گیا۔