غیرملکی رضاکاروں کو غزہ کے ’منظورشدہ روٹ‘ پر 3 بار اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف
اسرائیل کی جانب سے پیر کی رات غزہ میں امریکی فلاحی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے لیے کام کرنے والے 7 کارکنوں کو غزہ کے پہلے سے منظور شدہ راستے پر سفر کے دوران 3 بار نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف اسرائیلی اخبار ’ہاریٹز‘ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
اسرائیلی حملے میں ڈبلیو سی کے لیے کام کرنے والے آسٹریلیا، برطانیہ اور پولینڈ کے شہریوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں کے علاوہ ، امریکا اور کینیڈا کی شہریت رکھنے والا ایک کارکن بھی مارا گیا۔
امدادی کارکنان 3 گاڑیوں کے قافلے میں سفر کررہے تھے جن پر ’ڈبلیو سی کے‘ کا لوگو موجود تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو اپنی نقل و حرکت سے آگاہ رکھنے کے باوجود قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ دیر البلح میں موجود گودام پر امدادی سامان اتار کر واپس آرہے تھے۔
’ڈبلیو سی کے‘ نے اسرائیل سے غزہ میں ’اندھا دھند قتل و غارت گری‘ کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ وہ غزہ میں اپنی امدادی کارروائیاں روک رہے ہیں۔
منگل کو جاری کردہ ایک اپنی رپورٹ میں ہاریٹز نے باخبر دفاعی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی ڈرون نے امدادی قافلے پر یکے بعد دیگرے تین میزائل داغے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دفاعی ذرائع کے مطابق گاڑیوں کی چھت اور اطراف میں تنظیم کی ملکیت واضح طور پر درج تھی، لیکن قافلے نے جس راستے پر سفر کیا اس کی حفاظت پر مامور یونٹ کے وار روم نے ٹرک پر سوار ایک مسلح شخص کی نشاندہی کی اور شبہ ظاہر کیا کہ وہ ایک دہشت گرد ہے۔
اس میں کہا گیا کہ چند منٹ بعد تینوں کاریں گودام سے روانہ ہوئیں اور ان کے ساتھ وہ ٹرک نہیں تھا جس پر مبینہ مسلح شخص موجود تھا۔
دفاعی ذرائع کے مطابق وہ مسلح شخص گودام سے باہر نہیں نکلا، کاریں پہلے سے منظور شدہ روٹ پر روانہ ہوئیں اور اسرائیل ڈیفنس فورسز(آئی ڈی ایف) کے ساتھ مربوط راستے پر سفر شروع کردیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جب قافلہ منظور شدہ راستے پر سفر کر رہا تھا تو روٹ کی حفاظت پر مامور یونٹ کے وار روم نے ڈرون آپریٹرز کو حکم دیا کہ وہ ایک کار پر میزائل حملہ کریں۔
رپورٹ کے مطابق ’ ایک کار پر حملے کے بعد کچھ مسافروں کو گاڑی چھوڑ کر دوسری دو کاروں میں سے ایک کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا، وہ گاڑی میں آگے بڑھتے رہے اور ذمہ دار لوگوں کو مطلع بھی کیا کہ ان پر حملہ کیا گیا ہے لیکن چند سیکنڈ بعد ہی ایک اور میزائل ان کی گاڑی پر داغا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جب قافلے میں شامل تیسری گاڑی دوسرے حملے کا نشانہ بننے والی کار کے قریب آئی تو مسافروں نے اس حملے کے زخمیوں کو اس گاڑی میں منتقل کرنا شروع کردیا لیکن پھر تیسرا میزائل داغا گیاجس میں تمام 7 امدادی کارکن ہلاک ہو گئے۔
رپورٹ میں دفاعی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’یہ مایوس کن ہے، ہم دہشت گردوں کی ٹھیک نشاندہی کرکے انہیں نشانہ بنانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، اس سلسلے میں تمام انٹیلی جنس وسائل و معلومات کو استعمال کر رہے ہیں اور آخر میں فیلڈ میں موجود یونٹس بغیر کسی تیاری کے حملے کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں ان صورتوں میں جن کا ہماری افواج کی حفاظت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
غزہ میں شدید بھوک کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر عالمی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے جب کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جارحیت میں اب تک 32 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔