2 ہفتوں تک جاری رہنے والے چھاپے کے بعد اسرائیلی فوج کا الشفا ہسپتال سے انخلا
اسرائیلی فوج نے غزہ کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال میں 2 ہفتے تک جاری رہنے والے چھاپے کے بعد انخلا کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ ’فوجیوں نے الشفا ہسپتال کے علاقے میں آپریشن مکمل کرلیا ہے اور ہسپتال کے علاقے سے باہر نکل گئے ہیں۔‘
غزہ کے میڈیا آفس نے الشفا ہسپتال میں محاصرہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کے شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اعدادوشمار جاری کیے تھے جس کے مطابق 400 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں، جن میں مریض، جنگ سے بے گھر فلسطینی اور ہسپتال کا عملہ شامل ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے ہسپتال پر محاصرہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 21 مریض شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ ’ہسپتال سے درجنوں لاشیں ملی ہیں۔‘
الجزیرہ کے مطابق ایک نرس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ الشفا ہسپتال کے اندر محاصرے کے دوران ہمارے پاس مریضوں کا علاج کرنے کے آلات نہیں تھے، ہم ان کا علاج یا تدفین نہیں کر سکتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہسپتال میں لاشوں کی بو ہر طرف پھیل گئی ہے، ہمارے ساتھ جو ہوا وہ ناقابل بیان ہے۔‘
یاد رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو اسرائیلی فورسز نے رات گئے غزہ کے الشفا ہسپتال پر چھاپہ مارا تھا اور شدید فارئرنگ کرکے درجنوں افراد کو شہید اور زخمی کردیا تھا۔
اسرائیل فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے ہسپتال کے نیچے سرنگوں کا ایک نیٹ ورک ملا ہے جسے حماس نے اسرائیل ڈیفنس فورس کے نومبر 2023 کے چھاپے کے دوران استعمال کیا تھا۔
تاہم حماس نے اسرائیل فورسز کے الزامات اور دعوؤں کی تردید کردی تھی۔
اسرائیلی فوج کے الشفا ہسپتال سے انخلا کے بعد کی تصاویر جو خوفناک منظر پیش کررہی ہیں۔