’جہنم کی آگ سے بدتر‘، الشفا ہسپتال پر اسرائیلی فوج کی کارروائی، پانچ روز سے بمباری جاری
اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر سب سے بڑے الشفا ہسپتال کو پانچ دن تک محصور رکھنے کے بعد آپریشن میں 170 سے زائد مسلح افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے پیر کو الشفا ہسپتال میں آپریشن شروع کیا تھا جہاں ان کا دعویٰ تھا کہ ہسپتال میں بڑی تعداد میں حماس کے فائٹر موجود ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ ’اب تک ہسپتال کے حصے میں 170 فائٹرز کو مارا جا چکا ہے، 800 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں اسلحے اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کا پتا چلا ہے۔
اس آپریشن کو پانچ دن گزرنے کے باوجود اسرائیلی فوج کی کارروائیاں رکنے کا کوئی امکان نہیں۔
الشفا ہسپتال سے محض 500 میٹر کی مسافت پر رہنے والے 59 سالہ محمد نے بتایا کہ ہر کسی کو ڈر ہے کہ اسے قتل یا گرفتار کر لیا جائے گا، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ غزہ جہنم کی آگ سے بدتر ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں الشفا ہسپتال کی گلیوں میں کئی لاشیں دیکھی ہیں اور ٹینکوں نے ہسپتال تک جانے والے راستے بند کر رکھے ہیں جبکہ میں نے الشفا ہسپتال کے ساتھ واقع گھر میں آگ لگی ہوئی دیکھی۔
ہسپتال کے اطراف میں واقع علاقے الریمال اور الشطی کا مہاجرین کے کیمپ کے علاقے اجڑی بستی کا منظر پیش کررہے ہیں جہاں اب صرف چند ہی لوگ رہ گئے ہیں۔
7 اکتوبر کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے شمالی حصوں میں رہنے والے لوگوں نے جنوب کی جانب نقل مکانی کی تھی جبکہ نومبر میں الشفا ہسپتال پر حملوں کے بعد لوگوں نے مزید علاقوں کی طرف نقل مکانی کی تھی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس تمام عرصے کے دوران ہسپتال اور اس کے اطراف میں مسلسل بمباری کی گئی جس کے باعث اطراف میں لاشوں کے ڈھیر لگ گئے جبکہ لوگوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا عمل بھی جاری ہے۔
اے ایف پی کی فوٹیج میں لوگوں کو ہسپتال پر جاری بمباری سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے پر جنوبی علاقوں کی جانب جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
الریمال میں رہنے والے 52سالہ محمود ابو امرہ نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے خواتین اور بچوں کو پہلے مغرب میں الراشد روڈ کی جانب جانے پر مجبور کیا اور وہاں سے غزہ کی پٹی میں جنوب کی جانب دھکیل دیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق شمالی علاقے میں رہ جانے والے 3 لاکھ افراد شدید کسمپرسی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔
ابو عمرہ نے بتایا کہ انہوں نے جمعہ کی صبح اسرائیلی فورسز کو غزہ شہر کے مغرب میں گھروں اور رہائشی عمارتوں پر چھاپہ مارتے دیکھا، ان فورسز نے تمام مکینوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا اور 16 سال سے زائد عمر کے تمام مردوں سے ان کے انڈر ویئر کے سوا بقیہ تمام کپڑے اتروا دیے۔
انہوں نے بتایا فورسز نے ان تمام افراد کو باندھ دیا، انہیں رائفل کے بٹوں سے مارا، ان کی توہین کی اور پوچھ گچھ اور حراست کے لیے الشفا ہسپتال کے قریب ایک اسکول لے گئے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور کارروائیوں میں اب تک 32ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔