دنیا

غزہ میں جنگ بندی: اسرائیلی کابینہ کی مذاکرات کے لیے دوحہ کمیٹی بھیجنے کی منظوری

غزہ میں جاری جنگ میں سیز فائر اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہو گیا، فریقین ماہ رمضان سے قبل مذاکرات کے لیے پرامید ہیں۔

غزہ میں جاری جنگ میں سیز فائر اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہو گیا ہے اور اسرائیلی کابینہ نے دوحہ میں مذاکرات کے لیے کمیٹی بھیجنے کی منظوری دے دی۔

مصر کے سرکاری خبر رساں ادارے القاہرہ نیوز کے مطابق مصر، قطر، امریکا اور اسرائیل کے ماہرین کے درمیان مذاکرات دوحہ میں شروع ہو گئے ہیں تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جا سکے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق موسال کے سربراہ ڈیوڈ برنیا کی قیادت میں اسرائیلی وفد جمعہ کو پیرس میں موجود تھا تاکہ سیز فائر کا قیام یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ قیدیوں کا تبادلہ کیا جا سکے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق کابینہ نے ہفتے کے روز بات چیت جاری رکھنے کے لیے وفد دوحہ بھیجنے کی منظوری دے دی۔

یہ مذاکرات پیرس میں ہونے والی گفتگو کا تسلسل ہوں گے جس کے بعد مذاکرات کا اگلا دور قاہرہ میں ہو گا۔

گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائی بھی شروع کردی تھی۔

اسرائیل کی ساڑھے چار ماہ سے جاری مسلسل بمباری کے نتیجے میں اب تک تقریباً 30ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

حالیہ ہفتوں کے دوران اسرائیل پر حملے روکنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال ہونے والے امریکی انتخابات سے قبل صدر جو بائیڈن بھی اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار ہیں جن پر عالمی برادری مسلسل حملے روکنے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کررہی ہے۔

اسرائیل نے اس حملے کے بد حماس کو جڑ سے ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا اور حال ہی میں اسرائیلی وزیر اعظم نے جنگ ختم ہونے کے بعد کا ایک منصوبہ بھی پیش کیا تھا جس میں تمام علاقے کا کنٹرول اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

مذاکراتی عمل کے دوران حماس نے جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلاف کا مطالبہ کیا ہے لیکن نیتن یاہو نے ان مطالبات کو مسترد کردیا تھا۔

اب اسرائیل کی جانب سے رفح میں زمینی کارروائی کا خدشہ بڑھ گیا ہے جہاں غزہ سے 14لاکھ افراد نے نقل مکانی کی تھی۔

امریکا، عرب ممالک اور دیگر ثالث پرامید ہیں کہ 10 یا 11 مارچ کو ماہ رمضان کے آغاز سے قبل جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے معاہدہ طے پا جائے گا۔