پاکستان

عمران خان کی جیل ٹرائل کیخلاف درخواست، الیکشن کمیشن کو دستاویزات جمع کرانے کی مزید مہلت

ہم مزید کچھ قانونی دستاویزات پیش کرنا چاہتے ہیں، مہلت دی جائے، عمران عارف رانجھا

لاہور ہائی کورٹ نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران وکیل الیکشن کمیشن کی مزید مہلت کی استدعا منظور کرلی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس عالیہ کی زیرِسربراہی 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دورانِ سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل عمران عارف رانجھا نے قانونی دستاویزات پیش کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔

عمران عارف رانجھا نے کہا کہ ہم مزید کچھ قانونی دستاویزات پیش کرنا چاہتے ہیں، مہلت دی جائے۔

دریں اثنا ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کی استدعا منظور کرلی۔

واضح رہے کہ عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں جیل ٹرائل روکنے کی استدعا کر رکھی ہے۔

27 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کی مذکورہ درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی تھی۔

پس منظر

واضح رہے کہ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جاری جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی انٹراکورٹ اپیل کو منظور کرتے ہوئے جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹی فکیشن غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔

بعدازاں 23 نومبر کو سائفر کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو اسلام آباد کے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں پیش کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

28 نومبر کو عمران خان کو خصوصی عدالت میں پیش کرنے سے اڈیالہ جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات کے سبب معذرت کرلی تھی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا تھا کہ کیس کا اوپن ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہی ہوگا۔

یکم دسمبر کو وفاقی وزارت داخلہ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکشن جاری کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ اگست میں الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

ایف آئی اے صحافیوں کے خلاف نوٹس فوری واپس لے، سپریم کورٹ کا حکم

دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز پہلے سفر پر روانہ

شمالی کوریا کا آبدوز سے کروز میزائل داغنے کا کامیاب تجربہ