ایرانی وزیر خارجہ کا پاکستانی ہم منصب جلیل عباس جیلانی سے ٹیلیفونک رابطہ
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں پاکستان میں ایران کے حملے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا ہے اور اسی کے پیش نظر ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اس وقت یوگنڈا کے شہر کمپالا میں ناوابستہ تحریک کے وزارتی اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے وزیر خارجہ جلیل عباسی جیلانی کو ایران کے وزیر خارجہ کی ٹیلی فون کال موصول ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیلیفونک گفتگو میں وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ 16 جنوری 2024 کو ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملہ پاکستان کی خودمختاری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین اور پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات کی روح کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے حملے کی مذمت کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس واقعے سے پاکستان اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور پاکستان اس اشتعال انگیز کارروائی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے اس امر پر زور دیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے ایک مشترکہ خطرہ ہے اور اس لعنت سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یکطرفہ اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور خطے کے کسی بھی ملک کو اس خطرناک راستے پر نہیں چلنا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق ایران میں پاکستان کے سفیر مدثر ٹیپو آج رات تہران سے روانہ ہوں گے اور اسلام آباد پہنچیں گے۔
ایران کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان نے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا تھا اور ایرانی سفیر کو پاکستان واپس نہ آنے کی ہدایت کی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ خودمختاری کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب بھی کیا تھا۔بعد ازاں پاکستان نے ایران سے سفیر کو واپس بلانے کا بھی اعلان کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا تھا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ تمام اعلیٰ سطحی تبادلوں کو معطل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔