پاکستان

توشہ خانہ، القادر ٹرسٹ کیس: جیل ٹرائل کیخلاف اپیل پر فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ارسال

لگتا ہے یہ کیس غلطی سے اس کورٹ میں آگیا، ڈویژن بنچ کا ہے، اِس کیس میں نیب خود ایک پارٹی ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اپیلوں پر ڈویژن بینچ بنانے کے لیے فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ اور شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے یہ کیس غلطی سے اس کورٹ میں آگیا ہے، ڈویژن بنچ کا ہے، اس کیس میں نیب خود ایک پارٹی ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ جج محمد بشیر کی خاصیت ہے، ان کے پاس سب بڑے کیسز لگے ہوئے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے لطیف کھوسہ کو جج محمد بشیر پر بات کرنے سے روکتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جج محمد بشیرپربات نہ کریں، وہ بار بار میری سفارش پر تعینات ہوئے، اس کیس کو دوبارہ مقرر کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجواتے ہیں۔

دریں اثنا عدالت نے اپیلوں پر ڈویژن بینچ بنانے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز 16 جنوری کو عمران خان نےتوشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جیل ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے جیل ٹرائل نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

عمران خان نے جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں 14 نومبر کو جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، اس کیس میں 28 نومبر کو جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، جیل ٹرائل کے یہ نوٹیفکیشن غیر قانونی، بدنیتی پر مبنی ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے، اس درخواست کے زیر التوا رہنے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روکا جائے۔

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں چیئرمین نیب اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔

فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ایرانی ناظم الامور دفترِ خارجہ طلب

نیوزی لینڈ کیخلاف مسلسل تیسری شکست پر شاہین آفریدی نے حضرت یوسف کی مثال دے دی

امریکی سینیٹ میں اسرائیلی کارروائیوں کی تحقیقات کی قرارداد مسترد