یمن میں امریکا اور برطانیہ کے فضائی حملے، سعودی عرب کا اظہار تشویش
امریکا اور برطانیہ کی جانب سے رات گئے یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت مختلف شہروں میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جبکہ سعودی عرب نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے ہمسایہ ملک یمن پر امریکی اور برطانوی فضائی حملوں پر ’گہری تشویش‘ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں عرب میڈیا کے مطابق لڑاکا طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کی مدد سے یمن کے دارالحکومت صنعا، بندرگاہی شہر حدیدہ اور شمالی شہر سعدہ میں درجن بھر سے زائد مقامات پر بمباری کی گئی، حملوں میں ٹام ہاک میزائلوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
امریکا اور برطانیہ کے حملوں کے بعد لوگ الحدیدہ شہر سے انخلا کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ مشترکہ فوجی کارروائی کا مقصد حوثیوں کے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کے خلاف کارروائیوں کو روکنا ہے۔
حوثیوں کے رہنما کا ردعمل
دوسری جانب حوثیوں کے رہنما عبدالمالک نے امریکا اور برطانیہ کو حملوں کا بھر پور جواب دینے کا اعلان کردیا، انہوں نے واضح کیا کہ وہ امریکا، برطانیہ اور اسرائیل سے لڑنے کے لیے تیار ہیں، دشمنوں کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جائے گا۔
حوثی نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے یمن میں بمباری کرنے پر امریکا اور برطانیہ کے خلاف سخت جوابی کارروائی کرنے کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو امریکی اور برطانوی بحری جہازوں، آبدوزوں اور جنگی طیاروں نے ایک بڑے جارحانہ حملے کا نشانہ بنایا، امریکا اور برطانیہ کو بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی اور اس جارحیت کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
یاد رہے کہ 9 جنوری کو یمن کے حوثیوں نے اسرائیل کی معاونت کرنے والے امریکی بحری جہاز پر بحیرہ احمر میں حملہ کیا تھا۔
حوثی ترجمان یحییٰ ساری نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں بتایا تھا کہ ہم نے اسرائیل کی معاونت کرنے والے امریکی بحری جہاز پر بیلسٹ، ڈرون اور بحری میزائلوں سے حملہ کیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حملے میں جہاز کو کسی قسم کا نقصان پہنچا یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی امریکی حملے کا ردعمل ہے، جس کے نتیجے میں 10 حوثی مارے گئے تھے۔
واضح رہے کہ 19 نومبر 2023 سے اب تک حوثی بحیرہ عرب میں موجود امریکی اور اتحادی فوج کے جہازوں پر دو درجن سے زائد حملے کر چکے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا تھاکہ امریکی اور برطانوی افواج نے بحیرہ احمر میں جہازوں پر حوثی کی جانب سے فائر کیے گئے 21 ڈرون اور میزائل مار گرائے تھے۔
سعودی عرب، روس و دیگر کا ردعمل
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہمسایہ ملک یمن پر امریکی اور برطانوی فضائی حملوں پر گہری تشویش ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزرت خارجہ نے بحیرہ احمر میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت بہت ضروری ہے۔
روس نے کہا کہ یہ حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا غلط فائدہ اٹھا کر کیے گئے ہیں، جس میں حوثیوں سے جہازوں پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جرمن وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ حملوں کو مقصد مزید حملوں کو رکنا ہے، ہمارا مقصد ہے کہ کشیدگی کو کم کریں اور بحیرہ احمر میں سلامتی کو بحال کریں۔