دنیا

غزہ میں جاری کشیدگی، امریکی وزیرخارجہ کی قطری وزیراعظم سے ملاقات

امریکی وزیرخارجہ نے اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کے رہائشیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے مطالبے کے بیانات کو مسترد کر دیا۔

غزہ میں جاری کشیدگی اور اس کے خطے میں بڑھتے اثرات کے پیش نظر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دورہ مشرق وسطیٰ میں اردن کے بعد قطر پہنچ گئے، جہاں انہوں نے قطری وزیراعظم سے ملاقات کی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز امریکی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی ملاقات دوحہ میں قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی سے ہوئی۔

ملاقات کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں امریکی وزیرخارجہ نے اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کے رہائشیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے مطالبے کے بیانات کو مسترد کر دیا۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ اقوام متحدہ غزہ کے بے گھر شہریوں کی واپسی میں مدد کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی شہریوں پر غزہ چھوڑنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔

انہوں نے الجزیرہ کے صحافی حمزہ دہدوح کے قتل کی مذمت کی اور اسے ’ناقابل تصور سانحہ‘ قرار دیا۔

حمزہ اتوار (7 جنوری) کو جنوبی غزہ پر اسرائیلی حملے میں ساتھی صحافی مصطفیٰ تھرایا کے ساتھ مارے گئے تھے۔

یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کو بم پہنچانے کے لیے دو بار ہنگامی اعلانات جاری کیے تھے۔

دوحہ میں پریس کانفرنس میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیل سمیت کسی بھی ملک کو امریکی ہتھیاروں کی ترسیل اس شرط کے ساتھ کی جاتی ہے کہ انسانی قانون کا احترام کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کو حماس کو نشانہ بنانے اور اس بات کو یقینی بنانے کا حق حاصل ہے کہ یہ تنظیم مزید حملے نہ کر سکے، لیکن شہریوں کی حفاظت کرنا ’لازمی‘ ہے۔

’ یہ انسانیت کے لیے ایک بڑا امتحان ہے’

اس دوران قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے کہا کہ دنیا غزہ میں شہریوں درد ناک تصاویر دیکھ رہی ہے، یہ انسانیت کے لیے ایک بڑا امتحان ہے۔

قطری وزیر اعظم نے کہا کہ بیروت میں حماس کے نائب سیاسی رہنما صالح العروری کے قتل نے قیدیوں کی رہائی پر فلسطینی گروپ اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی قطر کی کوششوں کو منفی طور پر متاثر کیا ہے۔

قطر نے اس سے قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 روزہ جنگ بندی میں ثالثی کا کلیدی کردار ادا کیا تھا جس میں 100 سے زائد یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا تھا۔

قطری وزیراعظم اور امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات کے دوران مزید یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی کوشش پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔