برطانوی رکن پارلیمنٹ کا خاندان غزہ کے چرچ میں پھنس گیا
برطانوی سیاست دان لیلا موران نے غزہ شہر کے چرچ پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں آگاہ کیا ہے جہاں ان کے خاندان کے افراد سیکڑوں دیگر افراد کے ساتھ کئی دنوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی چرچ میں ہفتے کو دو عیسائی خواتین کو ایک اسرائیلی نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
برطانوی سیاست دان نے چرچ پر حملے کی اطلاع سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں دی۔
اس کے علاوہ اتوار کو پوپ فرانسس نے دو خواتین کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور ایک بار پھر کہا کہ اسرائیل غزہ میں ’دہشت گردی‘ کے حربے استعمال کر رہا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ بچوں اور بیماروں سمیت تقریباً 300 افراد نے ہولی فیملی کیتھولک پیرش چرچ میں پناہ لی ہوئی ہے، دو مسیحی خواتین کو اسرائیلی اسنائپر نے چرچ کے اندر گولی مار کر ہلاک کر دیا اور سات دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ میں غزہ شہر میں اپنے خاندان کے لوگوں کے لیے بے حد پریشان ہوں، ان کے پاس بجلی، پانی اور کھانا کچھ بھی نہیں ہے اور اب ایک سنائپر اس چرچ کے احاطے کے اندر ہے جہاں وہ پناہ لیے ہوئے ہیں، ہمیں اب فوری دو طرفہ جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
لیلیٰ موران نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چرچ کے قریب کے علاقے میں کشیدہ صورتحال میں گزشتہ منگل کو اضافہ ہوا اور چرچ کو نشانہ بنانے کے لیے بم اور وائٹ فاسفورس کا استعمال کیا گیا۔