کھیل

آسٹریلوی کھلاڑی کے جوتوں پر فلسطین کے حق میں نعرے، کرکٹ بورڈ کا ردعمل

عثمان خواجہ کے جوتوں پر 'تمام زندگیاں برابر ہیں'، 'آزادی ہر انسان کا حق ہے' کے نعرے درج تھے، جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھیں۔

آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کی جانب سے اپنے جوتوں پر فلسطین کے حق میں نعرے درج کرکے ٹریننگ کرنے پر آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے بیان جاری کردیا۔

آسٹریلیا کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے پہلے مسلمان کرکٹر عثمان خواجہ نے رواں ہفتے کے اوائل میں پرتھ میں ٹیسٹ میچ کی ٹریننگ کے دوران جو جوتے پہنیں ان پر فلسطین کی حمایت میں نعرے درج تھے۔

عثمان خواجہ کے جوتوں پر ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘، ’آزادی ہر انسان کا حق ہے‘ کے نعرے درج تھے، جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھیں۔

37 سالہ نوجوان کرکٹر نے اس ہفتے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر غزہ کے لیے حمایت کا اظہار کیا تھا اور صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ پرتھ میں جمعرات سے پاکستان کے خلاف شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کے دوران یہی جوتے پہننے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے انسٹاگرام پر یونیسیف کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’کیا لوگوں کو معصوم انسانوں کے مارے جانے کی پروا نہیں ہے؟ کیا انہیں صرف رنگت اور مذہب کی بنیاد پر اہمیت نہیں دی جارہی؟‘

بعدازاں عثمان خواجہ نے آج سماجی پلیٹ فارم ایکس پر ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی نے مجھے کہا ہے کہ میں اسٹیڈیم میں یہ جوتے نہیں پہن سکتا جن میں نعرے درج ہیں کیونکہ یہ ایک پولیٹکل بیان ہے، لیکن میں اس پر یقین نہیں رکھتا۔’

انہوں نے کہا کہ ’یہ انسانیت کی خاطر ایک اپیل ہے، میں آئی سی سی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن میں اپنے موقف پر قائم ہوں اور اسٹیڈیم میں یہ جوتے پہننے کے لیے منظوری حاصل کرنے تک لڑوں گا۔‘

بعدازاں آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز نے تصدیق کی کہ عثمان خواجہ پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے دوران وہ جوتے نہیں پہنیں گے جن پر نعرے درج ہیں۔

گارجین کی رپورٹ کے مطابق پیٹ کمنز نے کہا کہ وہ عثمان خواجہ کے موقف کی حمایت کرتے ہیں لیکن آئی سی سی کے قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ یہ جوتے نہیں پہنیں گے۔

پیٹ کمنز نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم میں ایسے ماحول کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں جہاں ہر کوئی اپنی رائے کا اظہار کرسکے’مجھے لگتا ہے کہ ہماری ٹیم میں ہر ایک کے اپنے انفرادی خیالات ہیں جو اچھی بات ہے۔’

صحافیوں سے گفتگو کے دوران پیٹ کمنر نے بھی عثمان خواجہ کے جوتوں پر درج نعرے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’ان نعروں سے کسی کو شکایت نہیں ہونی چاہیے لیکن ہمیں آئی سی سی قوانین پر عمل کرنا ہوگا‘۔

دوسری جانب آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے اس سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کرکٹرز کی ذاتی رائے کے اظہار کی حمایت کرتے ہیں لیکن آئی سی سی قوانین کے مطابق اسٹیڈیم میں اس قسم کے ذاتی رائے کی نمائش پر پابندی ہے۔

بورڈ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے آئی سی سی کے قوانین موجود ہیں، یہ قوانین ذاتی پیغامات کے اظہار سے منع کرتے ہیں، ہم توقع کرتے ہیں کہ کھلاڑی ان قوانین پر عمل کریں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ جمعرات سے پرتھ میں شروع ہوگا۔

یاد رہے کہ 2014 میں آئی سی سی نے انگلینڈ کے مسلمان کرکٹر معین علی کو اپنی کلائی پر غزہ کی حمایت میں بینڈ پہننے پر متنبہ کیا تھا۔

معین علی نے ساؤتھیمپٹن کے گراؤنڈ روز باؤل میں انگلینڈ کی بیٹنگ کے دوران کلائی پر بینڈ پہنا تھا جس پر ’ سیو غزہ (غزہ کو بچاؤ)’ اور ’فری فلسطین (فلسطین کو آزاد کرو)‘ لکھا ہوا تھا۔

انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے معین علی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔

واضح رہے کہ آئی سی سی کے قوانین کے مطابق کھلاڑیوں کو کھیل کے میدان میں سیاسی، مذہبی یا نسل پرستانہ پیغامات والی کسی بھی چیز پہننے کی اجازت نہیں ہوتی۔

بَلّے پر فلسطین کا جھنڈا لگانے پر اعظم خان پر ’جرمانہ‘، پی سی بی کو تنقید کا سامنا

محمد رضوان کی غزہ سے متعلق ٹوئٹ: پاکستانیوں نے بھارتی صحافی کو آڑے ہاتھوں لے لیا

انگلش کرکٹر کو غزہ کی حمایت سے روک دیا گیا