پاکستان

9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر 27 نومبر کو دلائل طلب

لیول پلیئنگ فیلڈ یہ نہیں پی ٹی آئی کے تمام لوگوں کو جیلوں میں ڈال دیں، پارٹی کے ساتھ ہوں، رہوں گی، الیکشن لڑوں گی، صدر پی ٹی آئی پنجاب
|

انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور نے 9 مئی سے متعلق جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر 27 نومبر کو دلائل طلب کرلیے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور نے 9 مئی سے متعلق جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے سماعت کی۔

عدالت نے وکلا کو 27 نومبر کو دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

مقدمے کے ٹرائل میں پیشی کے موقع پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ یہ نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام لوگوں کو جیلوں میں ڈال دیں، پی ٹی آئی کو الیکشن میں پورا موقع ملنا چاہیے، پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں، رہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ صحت مند ہوں، پہلے سے کافی بہتر ہوں، نواز شریف جب بیمار تھے ان کے ساتھ مکمل ہمدردی کا اظہار کیا تھا، 73 سالہ ہوں کینسر کی مریضہ ہوں، اس کے باوجود قائم ہوں، الیکشن لڑوں گی۔

سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہوں، 9 مئی کا فائدہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو ہوا، جو کہتے تھے عمران خان فتنہ ہے، وہ خود سب سے بڑا فتنہ ہیں، وہ 9 مئی کے واقعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنان کو کور کمانڈر ہاؤس پر مبینہ حملے کے الزام میں دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت سرور روڈ پولیس تھانے میں درج ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔

بعد ازاں یاسمین راشد کو ابتدائی طور پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

13 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے یاسمین راشد کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن انہیں محض چند گھنٹے بعد 9 مئی سے متعلق مزید 3 مقدمات میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا جن میں جناح ہاؤس حملہ کیس بھی شامل ہے۔

14 نومبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے یاسمین راشد اور پی ٹی آئی کے دیگر نامزد رہنماؤں کو 24 نومبر کو طلب کیا جبکہ یاسمین راشد کے جوڈیشل ریمانڈ میں 27 نومبر تک توسیع کردی۔

گزشتہ روز لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا وزیر اعظم ہاؤس لاہور حملہ کیس میں جسمانی ریمانڈ دینے کی لاہور پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔

سائفر کیس: عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر وفاق، ایف آئی اے کو نوٹس جاری

خواتین کے حقوق کی مہم مرد کے خلاف نہیں پدرانہ نظام کے خلاف ہے، ثانیہ سعید

ورلڈ کپ میں شکست کے بعد بھارتی شائقین کی میکسویل اور ٹریوس ہیڈ کی اہلیہ اور بیٹی کو دھمکیاں