کھیل

سب سے زیادہ مایوس کن بابر کی کپتانی یا ان کی بیٹنگ؟ بھارتی صحافی کا وسیم اکرم سے سوال

پڑوسی ملک بھارت کے نامور صحافی وکرانت گپتا نے وسیم اکرم سے ورلڈ کپ میں بابراعظم کی پرفارمنس اور ان کی کپتانی سے متعلق سوال کیا ہے۔

ورلڈ کپ میں بابر اعظم کی کپتانی اور ان کی بلے بازی سے متعلق بھارتی صحافی وکرانت گپتا کے سوال پر سوئنگ کے سلطان اور سابق کرکٹر لیجنڈ وسیم اکرم نے اپنا ماہرانہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سسٹم کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

انگلینڈ کے خلاف میچ کے ساتھ پاکستان کی ورلڈ کپ مہم اپنے اختتام کو پہنچ گئی جہاں اہم میچوں میں شکستوں کی وجہ سے ٹیم سیمی فائنل میں جگہ نہ بنا سکی۔

پاکستان نے بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں اپنے 9 میچز میں سے 4 میں کامیابی اور 5 میں ناکامی کے ساتھ 8 پوائنٹس حاصل کیے اور اس کا رن ریٹ 0.199 رہا۔

پورے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی خراب پرفارمنس کے حوالے سے بابراعظم کی کپتانی پر تو پہلے ہی سوال اٹھ رہے تھے لیکن ساتھ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی مینجمنٹ پر بھی سینئر کرکٹرز نے سنجیدہ سوال اٹھائے تھے۔

تاہم اب پڑوسی ملک بھارت کے نامور صحافی وکرانت گپتا نے بھی وسیم اکرم سے بابر اعظم کی پرفارمنس اور ان کی کپتانی سے متعلق سوال کیا ہے۔

سماجی پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر وکرانت گپتا نے وسیم اکرم سے سوال پوچھا کہ ’کیا صرف کپتان کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب ہے جب آپ کے فاسٹ باؤلرز 9 میچز میں نئی ​​گیند سے صرف تین وکٹیں لے رہے ہوں؟‘

انہوں نے سوئنگ کے سلطان سے ایک اور سوال پوچھا کہ آپ کے لیے سب سے زیادہ مایوس کن کیا تھا، اس ورلڈ کپ میں بابر کی بیٹنگ یا ان کی کپتانی؟ اور یہ دونوں باتیں ایک دوسرے کے ساتھ کس طرح انٹر لنک ہیں؟

بھارتی صحافی کے سوال پر وسیم اکرم نے نجی اسپورٹس چینل ’اے اسپورٹس‘ پر اپنا ماہرانہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں بابر اعظم سے بطور کپتان کچھ غلطیاں ہوئی ہوں گی لیکن صرف کپتان نے کرکٹ نہیں کھیلنی، یہ پورے سسٹم کا قصور ہے، آپ صرف کپتان کو بلی کا بکرا نہیں بنا سکتے، لڑکوں کو یہ نہیں معلوم کہ کوچ کون ہے، کون آرہا اور کون جارہا ہے، یہ صرف کپتان کا نہیں بلکہ سب کا قصور ہے۔‘

دوسرے سوال کے جواب میں وسیم اکرم نے جواب دیا کہ ’بابراعظم جب بڑا اسکور کرتے ہیں تو پورے عوام کے ساتھ ہم بھی خوش ہوتے ہیں اور فخر محسوس کرتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی کپتانی کی وجہ سے ان کی بلے بازی پر اثر پڑا ہے، ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے دوران ان پر دباؤ نظر آیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب کپتانی کریں گے تو ظاہر سی بات ہے دباؤ بھی آئے گا، لیکن جب آپ بلے بازی کر رہے ہوتے ہیں تو پھر صرف رنز بنانے پر توجہ دینی چاہیے، یہ کہنا آسان ہے لیکن اس پر عمل کرنا مشکل ہے۔‘

شعیب ملک اور معین خان کا بابر اعظم کو مشورہ

اسی پروگرام کے دوران سابق کپتان شعیب ملک نے بابراعظم کو مستقبل کے لیے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’قیادت صرف یہ نہیں کہ میدان میں جاکر کھیل کھیلنا ہے، قیادت کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر آپ کے اہم باؤلرز انجرڈ ہو رہے ہیں تو بیک اپ پلان کیا ہے؟‘

شعیب ملک کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے سابق سینئر کرکٹر معین خان نے کہا کہ ’قیادت کرتے ہوئے قربانی کے لیے بھی ہر دم تیار رہنا چاہیے، اگر آپ پر غیر ضروری دباؤ آرہا ہے تو آپ کو کپتانی چھوڑ دینی چاہیے، ماضی میں ہمارے پاس اس طرح کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں جن میں سچن ٹنڈولکر، ویرات کوہلی شامل ہیں۔‘

معین خان نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ بابراعظم شاندار بلے باز ہیں لیکن اگر وہ کپتانی چھوڑ دیں گے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔‘

شعیب ملک نے کہا کہ اگر بابر کپتانی چھوڑ کر بطور بلے باز کھیلیں گے تو وہ کئی ریکارڈ اپنے نام کرسکتے ہیں، ہم بابراعظم کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ان کی اچھائی کے لیے ہی مشورہ دے رہے ہیں جس سے ٹیم اور پاکستان کو فائدہ ہوگا۔’

ورلڈکپ سے قبل مصباح الحق نے کپتان اور ٹیم مینجمنٹ کو کیا مشورہ دیا تھا؟

پاکستان ورلڈ کپ سے باہر، رمیز راجا کرکٹ بورڈ پر برس پڑے

پاکستان ورلڈ کپ سے باہر، نیوزی لینڈ کے ساتھ سیمی فائنل کی 4 ٹیمیں مکمل