اسرائیلی وزیر کے جوہری ہتھیار سے متعلق بیان پر تشویش ہے، پاکستان
دفترخارجہ نے اسرائیلی وزیر ثقافت کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری کو اس حوالے سے خبردار کردیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ہمیں اسرائیلی وزیر کے بیان پر تشویش ہے جس میں انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ نسل کشی اور فلسطینیوں کے خاتمے کے ارادے کا اظہار ہے، عالمی برادری کو یہ بیان سنجیدہ لینے کا وقت ہے کیونکہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے امن، سلامتی اور استحکام کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر کی جانب سے غزہ کے مقبوضہ اور بے گناہ شہریوں پر جوہری بم گرانے کے بیان کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جوہر طاقت تک رسائی تک رسائی رکھنے والی انتہا پسند سوچ نے عالمی امن کے لیے سنگین خطرات لاحق کردیے ہیں۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو فوری طور پر صہیونی ریاست کے جوہری تنصیبات کی نگرانی کرنی چاہیے اور دنیا کو انتہاپسندی اور جوہری پاگل پن کا فیصلہ کن جواب دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل اور عالمی برادری فلسطین کے بے گناہ شہریوں کے قتل عام اور اسرائیل کی جانب سے بنائے گئے نسل کشی کے منصوبے پر خاموش نہیں رہ سکتی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم مسلمان ممالک کے درمیان متحدہ سفارتی کوششوں کا مطالبہ بھی کرتے ہیں تاکہ اس خطرے کا سدباب کیا جائے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے حکمراں اتحاد کے قوم پرست سیاست دان امیچے ایلیاہو نے اسرائیل کے کول براما ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی جانب سے کی گئی انتقامی کارروائیوں پر مطمئن نہیں ہوں۔
انٹرویو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ غزہ پٹی پر سب کو مارنے کے لیے کسی قسم کے ایٹم بم گرانے کی حمایت کریں گے تو انہوں نے کہا تھا کہ ’یہ ایک آپشن ہے‘۔
اسرائیلی وزیر نے کہا تھا کہ جنگ میں ہم قیمت ادا کرتے ہیں تو یرغمالیوں کی جانیں فوجیوں کی جانوں سے زیادہ قیمتی کیوں ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر کے بیان پر فوری کارروائی کرتے ہوئے بیان حقائق کے منافی ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں ان لوگوں کو بچانے کی کوشش کررہا ہے جو جنگجو نہیں ہیں۔
مزید کہا گیا تھا کہ مخلوط حکومت میں ایک انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر کو تاحکم ثانی معطل کرتے ہوئے کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امیچے ایلیاہو کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں ہے، اسرائیل اور اسرائیلی فوج بے گناہوں کو نقصان پہنچانے سے گریز کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کے تحت بلند معیار کے مطابق کام کر رہی ہے، ہم اپنی فتح تک ایسا کرتے رہیں گے۔
اسرائیل کے وزیر ثقافت کے بیان کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے انتہا پسندی، نفرت انگیزی، تشدد اور منظم دہشت گردی کیلئے اکسانے کے مترادف قرار دیا ہے۔
او آئی سی نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر نسل کشی، بین الاقوامی قانون، معاہدوں اور قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی کر ریا ہے۔بیان میں اسرائیلی وزیر کی دھمکی کی مذمت کی گئی اور کہا کہ او آئی سی اس بیان کو دہشت گردی اور نسل پرستانہ نظریے کی توسیع کے طور پر دیکھتی ہے۔
اوآئی سی نے عالمی برادری سے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت، روزانہ قتل عام اور نسل کشی کی مذمت کرنے اور اسے روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔
بعدازاں امیچے ایلیاہو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ ایٹم بم حملوں کا ذکر انہوں نے بطور استعارہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔