دنیا

غزہ پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تجویز دینے والا اسرائیلی وزیر معطل

وزیر کو تاحکم ثانی معطل کرتے ہوئے کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت سے روک دیا گیا ہے، اسرائیلی حکومت

غزہ پر جوہری ہتھیاروں سے حملے کا مشورہ دینے والے اسرائیلی وزیر کو تاحکم ثانی معطل کرتے ہوئے حکومت اجلاسوں میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر امیچے ایلیاہو کی جانب سے غزہ پر جوہری حملے کی تجویز کی 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اغوا کر کے یرغمال بنائے گئے افراد کے اہلخانہ نے بھی مذمت کی۔

نیتن یاہو کے حکمراں اتحاد کے ایک انتہائی قوم پرست سیاست دان امیچے ایلیاہو نے اسرائیل کے کول براما ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی جانب سے کی گئی انتقامی کارروائیوں کی شدت سے پوری طرح مطمئن نہیں ہوں۔

7 اکتوبر کو گزہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کارروائی کی تھی جس میں 1400 اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے اور اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے شروع کیے تھے جس میں اب تک خواتین اور بچوں سمیت 9 ہزار 770 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

جب انٹرویو لینے والے نے ان سے سوال کیا کہ کیا وہ غزہ کی پٹی پر سب کو مارنے کے لیے کسی قسم کے ایٹم بم کو گرانے کے حامی تو اسرائیلی وزیر نے جواب دیا کہ ’یہ ایک آپشن ہے‘۔

وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے وزیر کے اس بیان پر فوری کارروائی کرتے ہوئے اس بیان کو حقیقت کے برعکس قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل غزہ میں ان لوگوں کو بچانے کی کوشش کررہا ہے جو جنگجو نہیں ہیں۔

نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مخلوط حکومت میں ایک انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر کو تاحکم ثانی معطل کرتے ہوئے کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امیچے ایلیاہو کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں ہے، اسرائیل اور اسرائیلی فوج بے گناہوں کو نقصان پہنچانے سے بچانے کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت اعلیٰ ترین معیارات کے مطابق کام کر رہی ہے، ہم اپنی فتح تک ایسا کرتے رہیں گے۔

حماس کے ترجمان نے کہا کہ ایلیاہو نے اسرائیلی دہشت گردی کی نمائندگی کی جو پورے خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہے۔

غزہ میں 240 یرغمالیوں کے بارے میں ایک سوال پر اسرائیلی وزیر نے کہا تھا کہ جنگ میں ہم قیمت ادا کرتے ہیں، تو یرغمالیوں کی جانیں فوجیوں کی جانوں سے زیادہ قیمتی کیوں ہے؟۔

حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے لوگوں کے رشتہ داروں کی نمائندگی کرنے والے فورم نے امیچے ایلیاہو کے اس غیرذمے دارانہ بیان کی مذمت کی۔

اس فورم نے اپنے بیان میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قانون انسانی اخلاقیات اور عقل کے بنیادی اصولوں کے تحت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔

اس انٹرویو بالخصوص جوہری حملے کے حوالے سے بیان کی شدید مذمت کے بعد امیچے ایلیاہو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ ایٹم بم حملوں کا ذکر انہوں نے بطور استعارہ کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران اور حماس کے دعوؤں کے باوجود ہمیشہ یہ موقف اپنایاہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔

وزیر کے بیان پر غم و غصہ

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط نے کہا کہ امیچے ایلیاہو کے بیان سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، جو ایک کھلا راز ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیکن یہ بیان فلسطینیوں کے حوالے سے اسرائیل کے نسل پرستانہ نقطہ نظر کی تصدیق کرتا ہے، یہ قابض اسرائیلی حکومت کا اصل چہرہ ہے۔

سعودی عرب نے بھی بھی نیتن یاہو حکومت کی جانب سے اشتعال انگیز بیان دینے والے وزیر کو برطرف نہ کرنے پر تنقید کی۔

سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر کو فوری طور پر حکومت کی جانب سے برطرف نہ کرنا اور محض اس کی رکنیت معطل کرنا اسرائیلی حکومت کے تمام انسانی، اخلاقی، مذہبی اور قانونی معیارات اور اقدار کے لیے منافرت کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔

اردن نے کہا کہ وزیر کا بیان فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی اور نفرت پر مبنی جرم ہے۔

سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی طاقت تک رسائی کے ساتھ یہ انتہا پسندانہ ذہنیت عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست کے جوہری مقامات کی نگرانی کرے۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے بھی غزہ کی پٹی پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق اسرائیلی وزیر کے بیان کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ نہتے فلسطینیوں پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی اسرائیلی سفاکیت اور جنگی جنون کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اسرائیل طاقت کے نشے میں غزہ پر اندھا دھند بمباری کر رہا ہے اور لاکھوں فلسطینی شہری خاص طور پر بچے، خواتین اور بزرگ اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں۔انہوں نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے پاگل پن اور جنگی جنون کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

’قدرت کا نظام، آخر کار پاکستان پر مہربان‘

ورلڈ کپ: نیوزی لینڈ کےخلاف سلو اوور ریٹ پر قومی ٹیم پر جرمانہ

مولانا فضل الرحمٰن کی حماس کے رہنماؤں اسمٰعیل ہنیہ اور خالد مشعل سے ملاقات