دنیا

اسرائیلی بمباری میں صحافی جاں بحق، لائیو کوریج کے دوران ساتھی رپورٹر اور اینکر رو پڑے

لائیو کوریج کے دوران رپورٹر نے احتجاجاً پریس ہیلمٹ اور شیلڈ جیکٹ اتار کر زمین پر پھینک دیے۔

فلسطین کے مقامی ٹیلی ویژن چینل کے لیے کام کرنے والا ایک مقامی صحافی اور ان کے اہل خانہ گزشتہ روز غزہ پر اسرائیلی بمباری میں جاں بحق ہوگئے، صحافی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دینے والے ساتھی رپورٹر لائیو کوریج کے دوران آبدیدہ ہوگئے اور احتجاج کرتے ہوئے پریس ہیلمٹ اور شیلڈ اتار کر زمین پر پھینک دی۔

نشریاتی ادارے فلسطین ٹی وی اسٹیشن نے بتایا کہ ’ساتھی صحافی محمد ابو حاطب اپنے خاندان کے افراد سمیت اس وقت شہید ہوئے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں بمباری کی گئی جہاں صحافی کا گھر بھی بمباری کی لپیٹ میں آگیا‘۔

خان یونس کے ناصر ہسپتال کے طبی ذرائع نے بتایا کہ حملے میں کم از کم 11 افراد مارے جاچکے ہیں۔

فلسطینی صحافیوں کی یونین کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مرحوم صحافی کے خاندان کے 27 لوگ مارے جاچکے ہیں۔

مشرقی وسطیٰ کی خبروں پر نظر رکھنے والی نیوز ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کی جانب سے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر فلسطین کے مقامی چینل کی ویڈیو شئیر کی گئی جس میں مرحوم صحافی محمد ابو حاطب کے ساتھی رپورٹر ان کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دے رہے ہیں۔

غزہ کی لائیو کوریج کے دوران رپورٹر بتاتے ہیں کہ محمد ابو حاطب اپنی اہلیہ، بیٹے اور بھائی سمیت جاں بحق ہوگئے ہیں۔

لائیو کوریج کے دوران رپورٹر دکھ بھری آواز میں کہتے ہیں کہ ’ہم تھک چکے ہیں، اب مزید برداشت نہیں کرسکتے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہر ایک منٹ بعد کوئی نہ کوئی اپنی جان کی بازی ہار رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ غزہ میں ہم جس تباہی اور جرم کو برداشت کر رہے ہیں دنیا اسے نہیں دیکھ رہی۔‘

رپورٹر کا کہنا تھا کہ ’بین الاقوامی سیکیورٹی بالکل نہیں ہے، کوئی بھی چیز ہمیں تحفظ نہیں دے سکتی، یہاں تک کہ ہم جو شیلڈز یا ہیلمٹ پہنے ہوئے ہیں یہ بھی ہماری حفاظت نہیں کرسکتے۔‘

اس دوران صحافی آبدیدہ ہوگئے اور لائیو کوریج کے دوران پریس ہیلمٹ اور شیلڈ جیکٹ اتار کر زمین پر پھینک دیے۔

صحافی کی لائیو رپورٹنگ کے دوران اینکر بھی اپنے آنسو نہ روک سکیں اور وہ بھی آبدیدہ ہوگئیں۔

صحافی نے اپنی رپورٹنگ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’یہ صرف نام کی چیزیں ہیں، ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے، یہ کسی بھی صحافی کو تحفظ نہیں دے سکتیں۔‘

انہوں نے دکھ بھری آواز میں کہا کہ ’یہ شیلڈ ہمارا حفاظت نہیں کرسکتی، ہم بھی متاثرین ہیں جو لائیو ٹی وی رپورٹنگ کررہے ہیں، بمباری میں شہید ہونے والے لوگوں کی طرح ہم بھی اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آدھے گھنٹے پہلے ہمارے ساتھی صحافی محمد ابو حاطب ہمارے ساتھ تھے لیکن اب وہ یہاں نہیں ہیں، وہ اپنی اہلیہ، بیٹے اور بھائی سمیت جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ’

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جھڑپوں کے دوران جنوبی لبنان پر اسرائیلی گولہ باری میں رائٹرز کے ایک فوٹو جرنلسٹ بھی مارے گئے تھے۔

قبل ازیں اسرائیل کی غزہ میں جاری بمباری سے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے دو صحافی اپنے اہل خانہ سمیت جاں بحق ہو گئے تھے۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) کی رپورٹ کے مطابق 2 نومبر تک کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری میں تقریباً 36 صحافی اور میڈیا کارکن مارے جاچکے ہیں، جن میں 31 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور 1 لبنانی صحافی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ 8 صحافی زخمی اور 9 صحافی لاپتا یا حراست میں لیے گئے ہیں۔

اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے رائٹرز اور ایجنسی فرانس پریس نیوز ایجنسیوں کو بتایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے صحافیوں کے تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتے۔

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں الجزیرہ کے صحافی کا خاندان جاں بحق

’کوفیہ‘ اسکارف فلسطینیوں کیلئے مزاحمت کی علامت کیسے بنا؟

فائنل جیتنے کے بعد تیونس کی ٹینس اسٹار نے انعامی رقم فلسطینیوں کے نام کردی