مزید سیکڑوں افراد غزہ سے منتقل، اموات کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کرگئی
اسرائیل کی محصور فلسطین میں بمباری اور زمینی حملوں کے دوران سیکڑوں غیر ملکی اور دوہری شہریت کے حامل افراد غزہ سے مصر میں داخل ہوگئے، جہاں 7 اکتوبر سے اب تک ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مصر کا کہنا ہے کہ وہ 7 ہزار غیر ملکیوں کی رفح سرحد پار کرنے میں مدد فراہم کرے گا اور فلسطینی طرف کے سرحدی ترجمان نے کہا کہ تقریباً 100 افراد جمعرات کے روز منتقل ہونے میں کامیاب رہے۔
ترجمان کے مطابق روانگی کے دوسرے روز کے اختتام پر تقریباً 400 غیر ملکی پاسپورٹ کے حامل افراد اور 60 شدید زخمی فلسطینیوں نے بذریعہ ایمبولینس سرحد پار کی۔
جمعرات کو منتقل ہونے والوں کی فہرست میں سیکڑوں امریکی شہری، بیلجیئیم کے 50 شہریوں کے علاوہ یورپ، عرب، ایشیائی اور افریقی ممالک کے متعدد لوگ شامل تھے۔
امریکی پاسپورٹ کی حامل 14 سالہ شہری سلما شاتھ نےسرحد پار کرنے سے قبل بتایا کہ یہاں کھانے پینے کی اشیا ، پانی، گیس یا پناہ لینے کی جگہ موجود نہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لوگ سونے کے لیے ہسپتال جا رہے تھے، بہت لوگ شہید ہو گئے، انٹرنیٹ ، مواصلات اور بجلی بھی میسر نہیں، ہمارا گھر دھماکے میں تباہ ہو گیا اسی لیے ہم رفح آگئے۔‘
یہ 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد سے کئی ہفتوں کی بمباری کے نتیجے میں غزہ میں پھنسے 24 لاکھ افراد میں سے معمولی تعداد میں لوگوں کا انخلا ہے۔
برطانیہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 30 ٹن امداد غزہ میں بھیجنی شروع کر دی ہے جس میں فورک لفٹ ٹرکس، بیلٹ کنوئیرز، اور لائٹنگ ٹاورز شامل ہیں تاکہ رفح کو انسانی امداد کے سامان کی ترسیل تیزی سے کرنے میں مدد مل سکے۔
تنازع کے آغاز کے بعد انخلا کا عمل امریکی اسٹیٹ سیکریٹری انٹونی بلنکن کے مشرقی وسطی کے دوسرے دورے کے درمیان شروع ہوا، وہ اردن روانگی سے پہلے جمعہ کو اسرائیل جائیں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے شہریوں پر سے دباؤ دور کرنے کی غرض سے انسانی بنیادوں پر وقفوں کی حمایت کی تھی مگر وہ جنگ بندی کی مخالفت کی، انہوں نے کہا تھا کہ حماس کا حملہ روکنے کا کوئی ارادہ نہیں اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
جمعرات کی صبح سے شمالی غزہ میں حملے دوبارہ شروع ہوگئے، اسرائیل کے آرمی چیف نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ شہر کا محاصرہ کر کے غزہ کے اندر داخل ہوگئی ۔
اسرائیلی افواج یرغمال شہریوں اور فوجیوں کی بازیابی کے لیے بھی کوشاں ہے، حماس کا کہنا تھا کہ منگل کو ہونے والے دھماکوں میں اندازے کے مطابق 242 یرغمالیوں میں سے 7 ہلاک ہوگئے۔
اسرائیل کے مطابق 332 فوجی افسران غزہ میں زمینی حملوں میں ہلاک ہو ئے۔
حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اب تک غزہ میں 9 ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہوگئے جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسی درمیان لبنان کی حزب اللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جمعرات کے روز سرحد کے ساتھ اسرائیل کے 19 ٹھکانوں پر ایک ساتھ وار کیا جوایک وسیع جوابی حملہ تھا۔
جبالیہ کیمپ پر توجہ
شمالی غزہ شہر کے گنجان آباد جبالیہ میں خطے کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے ایک کے بعد ایک حملوں پر خصوصی تشویش کی گئی ہے، جہاں دھماکوں کے نتیجے میں رہائشی عمارتیں زمین بوس ہوگئی۔
حماس کے زیر انتظام انتظامیہ کے مطابق جبالیہ پر اسرائیلی حملوں کے دو دنوں میں 195 فلسطینی جاں بحق ہوگئے جبکہ کئی افراد زخمی اور لاپتا ہیں۔
50 سالہ حیام شملخ کا کہنا تھا کہ ’یہ زندگی نہیں ہے، ہمیں اپنے بچوں کے لیے محفوظ مقام چاہیے، بچوں، بزرگوں اور خواتین سمیت سب ہی خوفزہ ہیں‘۔
ہنگامی امدادی کارکنان نے بتایا کہ ’پورے خاندان ختم ہوگئے ہیں‘
امداد کی ترسیل
عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ پٹی میں انسانی امداد کے سامان پہنچانے کے لیے حفاظتی ضمانت میں فقدان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ہسپتالوں تک طبی سہولیات پہنچانا تقریبا ناممکن ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں صحت کی ضروریات بڑھ رہی ہیں جبکہ ان کو پورا کرنے کی اس کی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔