جنوبی افریقہ کا اقوام متحدہ کی فورس سے غزہ میں شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ
جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی مزید بمباری سے فلسطین میں غزہ پٹی پر شہریوں کی حفاظت کے لیے اپنی فورس تعینات کرے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران کئی نسلیں صفحہ ہستی سے مٹادی گئی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ بے گناہ افراد کی بڑی تعداد کو نشانہ بنایا گیا خاص طور پر بچوں کی بڑی تعداد جاں بحق ہوئی ہے لہٰذا دنیا کو سوچنا چاہیے کہ عالمی احتساب کے حوالے سے یہ سنجیدہ واقعات ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جوہانسبرگ میں فلسطینی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شہری کے خاندان کے 25 افراد پیر کو صبح اسرائیلی فضائی کارروائی میں جاں بحق ہوئے اور جنوبی افریقہ تعینات فلسطین کے ایک سینئر سفارت کار ایک روز قبل اپنے اپارٹمنٹ کے باہر نشانہ بنے تھے۔
غزہ میں موجود صحت کے حکام نے بتایا کہ آج صبح تک تین ہفتوں سے جاری جنگ میں ہونے والی اموات کی تعداد 8 ہزار 306 سے تجاوز کر گئی تھی۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے اس سے قبل تنازع کے حل کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی تھی۔
جنوبی افریقہ نے رواں ماہ کے شروع میں یہ بھی کہا تھا کہ وزیرخارجہ نے حماس کے رہنما سے غزہ کی صورت حال کے حوالے سے فون پر بات کی تھی تاہم واضح کیا تھا کہ وہ حماس کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ جنوبی افریقہ خطے میں امن کے لیے دہائیوں سے بڑھ چڑھ کر بات کر رہا ہے اور فلسطینیوں کے مطالبے کی حمایت کر رہا ہے۔
غزہ میں حفاظتی فورس کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطین کی حمایت میں جنوبی افریقہ ایک قدم مزید آگے بڑھ گیا ہے جہاں کئی ممالک نے حمایت کی لیکن انہوں نے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے انسانی بنیاد پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد صورت حال زیادہ مشکل بنادی ہے اور غزہ جانے والی سرحد بند کر دی ہیں، حماس کے حملوں میں ایک ہزار 400 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔