کھیل

جنوبی افریقہ کے خلاف بہترین باؤلنگ کے باوجود قومی ٹیم نے کہاں غلطی کی؟ سابق کرکٹرز کا تجزیہ

امپائر کے متنازع فیصلے پر وسیم اکرم، مصباح الحق اور معین خان نے کہا کہ ’امپائر کی غلطی ہے، انہیں آؤٹ دینا چاہیے تھا۔‘

جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی شکست کے بعد سابق کرکٹرز کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلرز اور اسپنرز نے بہترین کھیل پیش کیا لیکن غلطیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتے، امپائر کے متنازع فیصلے پر انہوں نے کہا کہ ’امپائر کال بہت بڑا مسئلہ ہے جسے حل کرنا ہوگا‘۔

گزشتہ روز بھارت میں کھیلے جانے والے میچ میں جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی ٹیم 46.3 اوورز پر 270 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس ورلڈ کپ میں پاکستان نے افغانستان کے خلاف میچ کے علاوہ کسی میچ میں 50 اوورز کا مکمل کھیل نہیں کھیلا۔

اس ورلڈکپ میں پہلی بار مسلسل چوتھی شکست کے بعد قومی ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی انتہائی مشکل ہو گئی ہے اور بات ایک مرتبہ پھر اگر مگر تک آ پہنچی ہے۔

اے اسپورٹس پر گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان نے پورے جذبے کے ساتھ میچ جیتنے کی کوشش کی لیکن ہم غلطیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتے، کسی بھی کرکٹر نے 91 رنز کی اننگز نہیں کھیلیں، اگر بلے باز رنز بنانے کی تھوڑی مزید کوشش کرتے تو گیم میں فرق پڑسکتا تھا۔ ’

امپائر کے فیصلے پر معین خان نے کہا کہ امپائر کی غلطی ہے، انہیں آؤٹ دینا چاہیے تھا۔

جس پر وسیم اکرم نے کہا کہ ایسے فیصلوں میں ٹیکنالوجی پر 100 فیصد قائم رہنا چاہیے۔

انہوں نے جنوبی افریقا کے خلاف بابر اعظم کی غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ بابر اعظم نے مین بولرز کا استعمال کیا جنہوں وکٹیں حاصل کیں جو ٹھیک ہے لیکن مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ نواز کو وہاں بولنگ کیوں کرنے دی؟ ان کے پاس اعتماد نہیں تھا اور وہ اپنے کندھے سے اوپر گیند کر رہے تھے، میرے خیال میں یہ کپتان کی ایک بہت بڑی غلطی تھی کہ آپ اپنے اہم بولر کو استعمال نہیں کرتے جو وکٹیں لے رہا تھے’۔

دوسری جانب مصباح الحق نے کہا کہ ’امپائر کال بہت بڑا مسئلہ ہے جسے حل کرنا ہوگا، اگر آؤٹ نظر آرہا ہے تو امپائر کے ناٹ آؤٹ کے فیصلے کے باوجود آؤٹ ہونا چاہیے، اور اگر امپائر کے فیصلے پر ہی چلنا ہے تو ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا بند کردیں۔‘

اس کے علاوہ سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا لگ رہا تھا کہ ٹیل اینڈرز کو کھیل کا پتہ ہی نہیں ہے، قومی ٹیم کے کسی کرکٹر نے بہترین پارٹنر شپ نہیں بنائی۔‘

رمیز راجہ نے مزید کہا کہ جو بلے باز 50 رنز بنا کر آؤٹ ہوجاتا ہے اسے وارننگ دینی چاہیے کہ آئندہ 50 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو اگلے میچ میں تمہاری کوئی جگہ نہیں ہوگی۔

’بیٹنگ اچھی نہیں تھی، ہمیں پتہ ہی نہیں کہ ٹارگٹ کیسے سیٹ کرنا ہے‘

جیو نیوز کے پروگرام ’ہارنا منع ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق آل راؤنڈر نے پاکستانی بلے بازوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بیٹنگ بہت خراب کی ، قسمت نےہمارا ساتھ دیا ورنہ جس طرح کی جنوبی افریقا کی ٹیم ہے، میچ چار وکٹوں پر ختم ہوجاتا۔

فاسٹ باؤلر محمد عامر نے کہا کہ ہمارا مائنڈ سیٹ ایسا ہے کہ ہمیں پتہ ہی نہیں کہ ٹارگٹ کیسے سیٹ کرنا ہے، آخری اوور نواز کو نہیں دینا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ پریشر آتا ہے تو ہم اپنے فیصلے بھول جاتے ہیں۔

تمام کھلاڑیوں نے بہت سارے ڈاٹ بالز کیے، شعیب اختر کا تجزیہ

اس کے علاوہ پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا کہ ’پاکستانی ٹیم دیر سے آئی لیکن درست آئی، آج کے میچ میں فاسٹ باؤلرز اور اسپنرز سمیت تمام کرکٹرز نے بہترین کھیل پیش کیا لیکن بدقسمتی سے ہم جیت نہ سکے۔‘

انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں پاکستانی کی غلطیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’قومی ٹیم پاور پلے میں ڈاٹ بالز بہت کھیلتا ہے، جب شاہین باؤلنگ کررہا تھا تو سلپس لینی چاہیے تھیں، اٹیکنگ فیلڈنگ کرنی چاہیے تھی لیکن ہم سب بابراعظم کو جانتے ہیں۔‘

انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان باآسانی 300 سے زائد رنز بنا سکتا تھا، تمام کھلاڑیوں نے بہت سارے ڈاٹ بالز کیے۔

شعیب اختر نے بہترین باؤلنگ کرنے پر شاہین آفریدی، حارث رؤف اور وسیم جونئیر کی تعریف بھی کی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کاش قومی ٹیم اسی جذبے کے ساتھ پچھلے میچز بھی کھیلتی، ہمیں ہارنے کے بعد احساس کیوں ہوتا ہے؟ اب ہمارے پاس بقیہ تین میچز جیتنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔’

پاکستانی ٹیم اب بھی سیمی فائنل میں کیسے پہنچ سکتی ہے؟

’ بُری امپائرنگ پاکستان کی شکست کی وجہ بنی’، سابق بھارتی کھلاڑیوں کی آئی سی سی پر تنقید

ورلڈ کپ میں پاکستان کو لگاتار چوتھی شکست، جنوبی افریقہ سنسنی خیز مقابلے میں ایک وکٹ سے کامیاب