کھلاڑیوں کو 5ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تو وہ خاک کھیلیں گے، راشد لطیف
قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو گزشتہ 5 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تو کھلاڑی کیا خاک کھیلیں گے جبکہ بابر اعظم دو دن سے چیئرمین پی سی بی کو میسج کر رہے ہیں لیکن وہ رپلائی نہیں کررہے۔
پی ٹی وی اسپورٹس کے پروگرام ’گیم آن ہے‘ میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے خلاف میچ سے قبل ایک سوال کے جواب میں راشد لطیف نے کہا کہ بابر اعظم دو دن سے چیئرمین پی سی بی کو میسج کر رہے ہیں لیکن وہ رپلائی نہیں کررہے، سلمان نصیر اور عثمان والا کو کررہے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ وہ اپنے کپتان کو رپلائی نہیں کررہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سب کے بعد آپ پریس ریلیز نکال رہے ہیں اور کھلاڑیوں کو یہ کہا ہے کہ جو سینٹرل سائن کیا ہے اسے ہم دوبارہ دیکھیں گے اور یہ سینٹرل کنٹریکٹ مانا نہیں جائے گا، پانچ مہینوں سے کھلاڑیوں کو تنخواہ نہیں ملی تو کھلاڑی کیا خاک کھیلیں گے۔
اس حوالے سے پروگرام میں موجود سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان نے کہا کہ پریس ریلیز کا اجرا پیشہ ورانہ طرز عمل نہیں ہے، ورلڈ کپ ہو یا دوطرفہ سیریز، ایسی پریس ریلیز تو کبھی نکلنی ہی نہیں چاہیے، کیا یہ کہنے کی بات ہے کہ فینز اور سابق کھلاڑی ٹیم کو سپورٹ کریں، یہ کہنے کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پریس ریلیز آنے کا مطلب ہے کہ کوئی مسئلہ ہے، پھر آپ کہہ رہے ہیں کہ ورلڈ کپ کے بعد پرفارمنس کا جائزہ لیں گے، اگر بعد میں جائزہ لینا ہے تو ابھی کیوں بتا رہے ہیں۔
گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں پاکستانی شائقین اور سابق کرکٹرز سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ٹیم کی متواتر تین ناکامیوں کے بعد وہ کپتان بابر اعظم اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کریں کیونکہ قومی ٹیم کو ابھی بھی ورلڈ کپ میں چار مزید میچز کھیلنے ہیں۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا تھا کہ ورلڈ کپ میں پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف نے چیف سلیکٹر انضمام الحق اور کپتان بابر کو مکمل فری ہینڈ دیا ہے اور وہ ان کی مرضی کے مطابق ٹیم بنانے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں بنے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ مستقبل میں فیصلے ورلڈ کپ 2023 کی پرفارمنس کی روشنی میں کرے گا۔
واضح رہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان ایک عرصے سے تناؤ چل رہا ہے جہاں کھلاڑی اور بورڈ کے درمیان معاوضوں سمیت مختلف امور پر اختلاف پایا جاتا تھا۔
سینٹرل کنٹریکٹ پر معاملات طے نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کی کئی ماہ سے تنخواہ بھی التوا کا شکار تھی تاہم ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم کی روانگی سے قبل پی سی بی نے 25 کھلاڑیوں کو تین سال کے لیے کنٹریکٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم ایک ماہ قبل سینٹرل کنٹریکٹ کے اعلان کے باوجود ابھی تک پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی۔