دنیا

اسرائیل-حماس جھڑپیں مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر تنازع کا سبب بن سکتی ہیں، امریکا

کوئی گروپ یا ملک اگر اس تنازع کو پھیلانے اور اِس افسوسناک صورت حال سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو ہمارا مشورہ ہے کہ ایسا نہ کریں، امریکی وزیر دفاع

امریکی سیکرٹریز آف اسٹیٹ اور ڈیفنس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپیں پورے مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر تنازع کا باعث بن سکتی ہیں، اگر امریکی فوجیوں پر حملہ کیا گیا تو امریکا جوابی کارروائی کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے 2 سینیئر ترین ارکان نے گزشتہ روز ٹاک شوز کے دوران دعویٰ کیا کہ ایران اور اس کے پراکسی اس تنازع کو بڑھانا چاہتے ہیں لیکن امریکا اس کو روکنے کے لیے جو کچھ کرسکتا ہے وہ کرے گا۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ’اے بی سی نیوز‘ کو بتایا کہ اگر کوئی گروپ یا کوئی ملک اس تنازع کو پھیلانے اور اس انتہائی افسوسناک صورت حال سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو ہمارا مشورہ ہے کہ ایسا نہ کریں، ہم اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں اور مناسب کارروائی کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

’سی بی ایس نیوز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی وزیر انٹونی بلنکن سے پوچھا گیا کہ کیا کشیدگی میں شدت واشنگٹن کو امریکی اہلکاروں کو علاقے سے انخلا پر مجبور کر سکتی ہے؟

انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہمیں ایرانی پراکسیز کے حوالے سے تشویش ہے، جو ہمارے اپنے اہلکاروں، ہمارے ہی لوگوں کے خلاف حملوں میں اضافہ کر رہے ہیں، ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر اقدام کر رہے ہیں کہ ہم ان کا دفاع کر سکیں اور اگر ضرورت پڑنے پر فیصلہ کن جواب دیں۔

علاقے سے امریکی اہلکاروں کے انخلا کے امکان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا مزید کشیدگی نہیں چاہتا لیکن اس کے لیے تیار ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ایسا ہو لیکن اگر انہوں نے ایسا کیا تو ہم تیار رہیں گے۔

انٹونی بلنکن نے غزہ کے مستقبل پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اسرائیل 7 اکتوبر کے حملے سے پہلے والی صورتحال پر واپس نہیں جانا چاہتا لیکن تنازع ختم ہونے کے بعد غزہ پر حکومت کرنے کا بھی خواہاں نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لہٰذا کچھ ایسا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ حماس دوبارہ ایسا نہ کر سکے لیکن اس سے غزہ پر دوبارہ اسرائیل کی حکمرانی بھی قائم نہ ہو، جو وہ نہیں چاہتے اور نہ ہی یہ ارادہ رکھتے ہیں۔

سیکریٹری انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہر زندگی، ہر فلسطینی، اسرائیلی، یہودی، مسلمان اور ہر عرب کی زندگی کی یکساں قیمت ہے۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے شکاگو میں ایک 6 سالہ فلسطینی بچے کے قتل کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اسے بےرحمی سے قتل کیا گیا تھا حالانکہ اُس کا اِس تنازع سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

دونوں سیکریٹریز نے کہا کہ اسرائیل اپنی زمینی کارروائی جاری رکھے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اسے دوبارہ 7 اکتوبر جیسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے لیکن لائیڈ آسٹن نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کے لیے ایسا کرنا مشکل ضرور ہو گا۔

لائیڈ آسٹن نے کہا کہ حماس کو غزہ سے ہٹانے کے لیے کوئی بھی فوجی آپریشن اسرائیل کے لیے مشکل ہو گا کیونکہ یہ گنجان آباد شہری علاقہ ہے، جہاں لڑائی لڑنا انتہائی مشکل ہے اور یہ بہت سست رفتاری سے آگے بڑھتی ہے، وہاں حماس بڑے پیمانے پر زیرِ زمین سرنگوں کا نیٹ ورک بھی استعمال کرتی ہے۔

سائفر کیس: عمران خان، شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد

ڈراموں میں تھپڑ مارنے میں کوئی مضائقہ نہیں، یاسر حسین

بھارتی سرحد پر چین کی جانب سے اہم تنصیبات اور انفرااسٹرکچر قائم کرنے کا انکشاف