کھیل

افغان کوچ پاکستان کے خلاف اسپنرز کیلئے سازگار وکٹ پر جیت کے لیے پرعزم

پاکستان کے ساتھ مسابقت افغانستان کے کھلاڑیوں کو پرجوش کردیتی ہے، میچ جیتنا صرف اسپنرز ہی نہیں بلکہ ہر کسی کی ذمہ داری ہے، جوناتھن ٹروٹ

افغانستان کے کوچ جوناتھن ٹروٹ نے پاکستان کے خلاف اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ پر میچ جیتنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے خلاف اپنی مسابقت کی ازسرنو تجدید کریں گے۔

دونوں ہی ٹیموں کو ورلڈ کپ میں جیت کی اشد ضرورت ہے جہاں پاکستان کی ٹیم کو اپنے ابتدائی میچوں میں فتح کے بعد لگاتار دونوں میچوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

افغانستان نے دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کو شکست دے کر ورلڈ کپ کا بڑا اپ سیٹ کیا لیکن اس کے باوجود اسے اب تک تین میچوں میں شکست ہو چکی ہے۔

2019 کے ورلڈ کپ میں دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین وکٹوں سے فتح حاصل کی ہے البتہ اس میچ میں افغان تماشائیوں نے میچ میں ہلڑ بازی کرتے ہوئے پاکستانی تماشائیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اسٹیڈیم میں بھی توڑ پھوڑ کی تھی۔

پھر گزشتہ سال ایشیا کپ میں دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے ٹی20 میچ میں افغان فاسٹ باؤلر فرید ملک اور پاکستانی بلے باز آصف علی کے درمیان تکرار ہوئی تھی۔

جوناتھن ٹروٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان کے ساتھ مسابقت افغانستان کے کھلاڑیوں کو پرجوش کردیتی ہے، ماضی میں بھی یہ مسابقت کافی دلچسپ رہ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مابین انتہائی قریبی مقابلے ہو چکے ہیں، امید ہے کہ کل کا میچ زیادہ دلچسپ نہیں ہو گا اور ہم بڑے مارجن سے جیتیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کا احترام کرتی ہیں لیکن دونوں ہی ٹیمیں جیتنے کے لیے بے قرار ہیں۔

افغان کوچ نے کہا کہ مجھے علم نہیں کہ پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے میچ کا مقابلہ چنئی سے تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی جہاں رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ٹیم اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ پر افغان اسپنرز کا سامنا کرنے سے بچنا چاہتی تھی۔

ٹروٹ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ پاکستان نے میچ کا مقام تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی لیکن میرا خیال ہے کہ پاکستان کے پاس بھی اچھے اسپنرز ہیں اور سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ایک میچ میں دو یا تین اسپنرز ہی کھیلتے ہیں۔

محمد نبی، راشد خان اور مجیب الرحمٰن پر مشتمل افغانستان کا باؤلنگ اٹیک پاکستان کے لیے بڑا خطرہ ہے جہاں ان تینوں باؤلرز نے انگلینڈ کے خلاف اپنی ٹیم کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

افغانستان کے کوچ نے کہا کہ میچ جیتنا صرف اسپنرز ہی نہیں بلکہ ہر کسی کی ذمہ داری ہے، بلے بازوں کو اسکور بورڈ پر رنز لگانے ہوتے ہیں یا ہدف کا تعاقب کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چنئی کی وکٹ عموماً اچھی ہوتی ہے، کرکٹ میں مائنڈ سیٹ اہمیت کا حامل ہے، یہ اسپنرز کا نہیں بلکہ ایک ٹیم گیم ہے۔

اب تک پاکستان اور افغانستان کے درمیان سات ٹی20 میچز کھیلے گئے ہیں جس میں افغانستان کی ٹیم کو تمام میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بھارت کی ورلڈ کپ میں لگاتار پانچویں فتح، نیوزی لینڈ کو پہلی شکست

عاطف اسلم نے غزہ کیلئے ایک کروڑ 50 لاکھ روپے عطیہ کردیے

فلسطینی شہریوں کے اکاؤنٹ کے بائیو میں ’دہشت گرد‘ لکھنے پر انسٹاگرام نے معافی مانگ لی