غزہ کے ہسپتال میں ہولناک بمباری کے بعد کیا ہوا؟ ڈاکٹر نے بتا دیا، ویڈیو وائرل
اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں الاہلی ہسپتال پر ہولناک بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں 500 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، تاہم بمباری کے بعد ہسپتال میں کیا ہوا؟ وہاں موجود ڈاکٹرز نے دکھ بھری داستان بیان کردی، جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہورہی ہیں۔
گزشتہ رات (17 اکتوبر کو) غزہ شہر کے الاہلی عرب ہسپتال پر اسرائیل کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا تھا، وزارت صحت نے بتایا تھا کہ اسرائیلی طیاروں نے ہسپتال کو نشانہ بنایا جس میں طبی عملہ، مریض اور بے گھر ہونے والے افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہسپتال پر حملے کے نتیجے میں اگر جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو 2008 کے بعد اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکتوں کی یہ ٍتعداد سب سے زیادہ ہو گی۔
ہسپتال کے بعد ہولناک اور دکھ بھری مناظر کا احوال بتانے والے وہاں موجود ڈاکٹر احمد یوسف اللوح کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کی جانب سے شئیر کی گئی ویڈیو میں ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’ہم نے یہاں قتل عام اور لوگوں کی نسل کشی ہوتے ہوئے دیکھا ہے، کم از کم 30 سے 40 فیصد بچے ہیں، ان میں سے سب مارے گئے ہیں، یہ نسل کشی ہے۔‘
ڈاکٹر نے بتایا کہ ’ہم شہدا کی تعداد نہیں گِن سکتے، جو لوگ جاں بحق ہوئے ہیں ان کی لاشوں اعضا بکھرے ہوئے ہیں، دنیا کے عالمی رہنماؤں کو غزہ کے عوام کے خلاف قتل عام اور نسل کشی بند کرنی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم تعداد نہیں گِن سکتے کیونکہ زیادہ تر لاشوں کے بہت سے حصے بکھرے ہوئے ہیں، ہم نے سب سے پہلے بچوں کا علاج کیا اس کے بعد خواتین اور پھر مردوں کا علاج کیا۔‘
اس کے علاوہ غزہ کے ہسپتال پر اسرائیلی بمباری سے چند گھنٹے قبل کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔
ٹی آر ٹی ورلڈ کی جانب سے شئیر کی گئی پوسٹ کے مطابق یہ ویڈیو فلسطینی آرٹسٹ کی طرف سے جاری کی گئی جس میں دیکھا گیا کہ متعدد بچے ہسپتال کے باہر کھیل رہے ہیں۔