تھانہ شادمان کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواستِ ضمانت مسترد
انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ شادمان کیس میں رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی، جج ارشد جاوید نے کیس کی سماعت کی۔
پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یاسمین راشد تھانہ شادمان کیس میں دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں، ان کے خلاف مقدمے میں نئی دفعات کا اندراج ہوا ہے اور ان کی ضمانت کی درخواست قابل سماعت نہیں رہی۔
دریں اثنا عدالت نے مذکورہ کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواستِ ضمانت غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر خارج کردی۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنان کو کور کمانڈر ہاؤس پر مبینہ حملے کے الزام میں دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت سرور روڈ پولیس میں درج ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔
بعد ازاں یاسمین راشد کو ابتدائی طور پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
13 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے یاسمین راشد کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن محض چند گھنٹے بعد 9 مئی سے متعلق مزید 3 مقدمات میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا جن میں جناح ہاؤس حملہ کیس بھی شامل ہے۔
4 جون کو اے ٹی سی لاہور نے یاسمین راشد کی 23 دیگر ملزمان سمیت رہائی کا حکم دے دیا تھا اور انہیں کیس سے بری کر دیا تھا، تاہم اُن کو تاحال رہا نہیں کیا گیا کیونکہ وہ شادمان تھانے پر حملہ اور شیر پاؤ پل پر فسادات سمیت مزید 2 مقدمات میں گرفتار ہیں۔