’صرف پاکستانی ٹیم ہی اس طرح ڈھیر ہوسکتی تھی‘، بھارت کے خلاف شکست پر تجزیہ کار برس پڑے
ورلڈ کپ میں پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں شکست پر انگلینڈ اور بھارت سمیت قومی ٹیم کے سابق کرکٹرز اور تجزیہ کاروں نے بابر الیون کی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بیٹنگ میں اعتماد کا فقدان بھی واضح دکھائی دے رہا تھا۔
گزشتہ روز بھارت کے شہر احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارتی ٹیمیں آمنے سامنے آئی تھیں، اسٹیڈیم بھارتی تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔
چاروں طرف انڈین فینز اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے نعرے لگا رہے تھے، اس دوران قومی ٹیم بوکھلاہٹ کا شکار رہی اور پوری ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 42.5 اوورز میں 191 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
جواب میں بھارت نے 192 رنز کا ہدف 30.2 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔
پاکستان کی باؤلنگ کے ساتھ بیٹنگ کی خراب پرفارمنس پر پاکستانی شائقین کے ساتھ غیر ملکی اور قومی تجزیہ کاروں اور سابق کرکٹرز نے پاکستانی کھلاڑیوں سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی ٹیم کی تعریف کی۔
کرکٹ تجزیہ کار اور کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر روہت شرما کی کپتانی کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’کم وقت میں انتہائی غیر معمولی انداز میں وکٹیں گریں، سراج کی وکٹ کے باعث مزید وکٹوں کے لیے دروازہ کھلا اور بھارتی باؤلنگ میں ہمیشہ سے ہی ایسا کرنے کی صلاحیت تھی۔‘
سابق بھارتی کرکٹر رابن ایودا نے لکھا کہ ’جب بھی پاکستان، بھارت کے ساتھ کھیلتا ہے انہیں ہمیشہ یہی خوف رہتا کہ وہ ہار جائیں گے اور وہی ہوا، روہت کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے بہترین پرفارمنس دکھائی ہے۔‘
پاک ۔ بھارت میچ کے دوران کمنٹری پر موجود سابق انگلش کپتان ناصر حسین نے کہا کہ ’صرف پاکستانی ٹیم ہی اس طرح ڈھیر ہوسکتی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے اپنے لیے بہت بڑا ہدف سوچ رکھا تھا، یہ پچ انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ میچ سے مختلف تھی، پاکستان کو 280 کا ہدف رکھنا چاہیے نہ کہ 340 رنز کا۔‘
قومی ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ ٹیم کی کارکردگی سے بہت مایوس ہیں، ’بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان ٹیم اتنی اچھی بیٹنگ پچ کا فائدہ نہیں اٹھا سکی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے پاس وہ ٹیلنٹ نہیں تھا جو بڑا اسکور کرتا اور صورتحال سے فائدہ اٹھاتا۔‘
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے کہا کہ بھارت کو پاکستان پر نفسیاتی برتری حاصل رہی ہے، پاکستان ٹیم میں بہت ٹیلنٹ ہے، وہ ٹیم کی طرح کھیلتے ہیں لیکن انہیں یہ یقین نہیں کہ وہ بھارت کو ہرا سکتے ہیں۔
سابق بھارتی فاسٹ باؤلر عرفان پٹھان نے لکھا کہ ’پاکستان کی جانب سے ایک بھی چھکا نہیں مارا گیا حالانکہ ایک بڑی شراکت بھی قائم ہوئی، جارحانہ کے بجائے محتاط انداز اپنانے سے انہیں اس میچ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‘
صحافی سلیم خالق نے لکھا کہ ’کیا پچ پر اچانک کانٹے نکل آئے کہ کسی سے رکا ہی نہیں گیا۔‘