کھیل

اوپنر عبداللہ شفیق کی پہلے ہی میچ میں شاندار تاثر چھوڑنے کی روایت برقرار

عبداللہ نے سری لنکا کے خلاف میچ میں مشکل وقت میں 103 گیندوں پر 113 رنز کی فتح گر اننگز تراش کر پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

قومی ٹیم کے بلے باز عبداللہ شفیق نے سری لنکا کے خلاف کھیلے گئے ورلڈ کپ میچ میں سنچری بناکر بہترین پہلا تاثر قائم کرنے کی اپنی عادت کو برقرار رکھا اور ورلڈ کپ ڈیبیو پر سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی بلے باز بن گئے۔

ایک عرصے سے فارم کے متلاشی فخر زمان کی جگہ ٹیم میں شامل کیے گئے عبداللہ نے موقع غنیمت جانتے ہوئے مشکل وقت میں مرد بحران کا کردار ادا کیا اور 103 گیندوں پر 113 رنز کی فتح گر اننگز تراش کر پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

میچ میں وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے بھی اپنی عمدہ فارم کو برقرار رکھتے ہوئے 131 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی جس کی بدولت پاکستانی ٹیم نے کامیابی کے ساتھ 345 رنز کے ہدف کا تعاقب کیا جو ورلڈ کپ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے اب تک حاصل کیا گیا سب سے بڑا ہدف ہے۔

محمد رضوان نے میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں جس طرح سے عبداللہ شفیق نے اننگز کی بنیاد رکھی، انہوں نے جس طرح کے شاٹ کھیلے اس نے ہمارے لیے ہدف کا تعاقب آسان بنا دیا۔

عبداللہ شفیق کی روایت رہی ہے کہ وہ پہلی مرتبہ منظرنامے پر آتے ہی بہترین تاثر چھوڑ جاتے ہیں، انہوں نے اپنے ڈومیسٹک گریڈ 2 کے ڈیبیو پر سنچری اسکور کی تھی اور پھر 2019 میں فرسٹ کلاس ڈیبیو پر بھی سنچری کا اعزاز حاصل کیا تھا اور پھر اگلے سال ٹی20 میں بھی یہی کارنامہ انجام دیا تھا۔

وہ دنیا کے محض دوسرے بلے باز ہیں جنہوں نے اپنے فرسٹ کلاس اور ٹی20 ڈیبیو پر سنچری اسکور کی جہاں اس کے علاوہ یہ اعزاز صرف بھارت کے شیوم بھمبری کو حاصل ہے۔

ان کے اندر چھپے ٹیلنٹ کو سب سے پہلے قومی ٹیم کے سابق منیجر اور سابق کرکٹر منصور رانا نے پہچانا تھا اور انہیں قومی ٹیم میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

منصور رانا نے کہا کہ میں نے اس لڑکے میں بے پناہ ٹیلنٹ دیکھا تھا اور اسے انڈر19 ٹیم میں منتخب کیا تھا، وہ تکنیکی طور پر دیگر کھلاڑیوں سے بہت بہتر تھے لیکن مسئلہ یہ تھا کہ وہ ابتدائی طور پر رنز اسکور نہیں کر پارہے تھے۔

ٹی20 ڈیبیو پر سنچری کے بعد اس وقت قومی ٹیم کے ہیڈ مصباح الحق نے انہیں پاکستانی ٹیم میں کھیل کے سب سے چھوٹے فارمیٹ کے لیے شامل کیا لیکن وہ مسلسل چار میچوں میں ناکام رہتے ہوئے صفر پر آؤٹ ہوئے۔

تاہم اس ناکامی کے باوجود انہیں ڈراپ نہیں کیا گیا جس پر ناقدین نے سلیکٹرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عبداللہ سے خاص ترجیحی سلوک کرنے کا الزام لگایا۔

مصباح نے کہا کہ میں نے دیکھا تھا کہ اس لڑکے کی تکنیک اور ٹمپرامنٹ اچھا ہے اور اس کے پاس ہر وکٹ پر کھیلنے کے لیے اچھے شاٹس ہیں، اس عمر میں ان میں بہترین صلاحیتیں تھیں اور یہی وجہ تھی کہ میں نے انہیں ڈراپ نہیں کیا۔

بعدازاں عبداللہ شفیق نے ٹیسٹ میچوں میں بھی بہترین کھیل پیش کیا اور آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف سنچریاں بنانے کے بعد سری لنکا کے خلاف ڈبل سنچری سمیت دو تین ہندسوں کی باریاں کھیلیں۔

منصور رانا نے کہا کہ شفیق نے مستقل ملنے والے مواقع سے فائدہ اٹھایا، کووڈ کے دوران انہوں نے ان ڈور بہت محنت کی اور اس دوران خود میں بہتری لائے۔

ورلڈ کپ سے ایک ماہ قبل عبداللہ شفیق قومی ٹیم کے اسکواڈ کا بھی حصہ نہ تھے لیکن فخر زمان کی ناقص فارم کو دیکھتے ہوئے ٹیم مینجمنٹ نے انہیں بیک اپ اوپنر کے طور پر اسکواڈ میں شامل کیا اور یہ فیصلہ بالکل درست ثابت ہوا۔

عبداللہ شفیق کا اگلا امتحان اب ورلڈ کپ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف میچ ہے جب ہفتے کے روز پاکستان کی ٹیم دنیا کے سب سے بڑے احمد آباد اسٹیڈیم میں روایتی حریف کے مدمقابل ہو گی۔

ورلڈ کپ 2023ء: ’بابر اعظم نے دونوں میچز میں فینز کو مایوس ہی کیا ہے‘

اسٹیڈیم میں رضوان اور عبداللہ کیلئے نعرے، بھارتی کرکٹرز بھی معترف

ورلڈکپ 2023: زینب عباس نے بھارت چھوڑ دیا، آئی سی سی کی تصدیق