غزہ کا مکمل محاصرہ عالمی قانون کے تحت ’ممنوع‘ ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ جس سے شہری زندگی کی بقا کے لیے ضروری اشیا سے محروم ہوجائیں، عالمی قانون کے تحت ممنوع ہے۔
غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری سے جاں بحق افراد کی تعداد 830 اور زخمیوں کی تعداد 4 ہزار 250 تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بمباری عمارتیں جھول جاتی ہیں اور متاثرہ مقامات سے دھواں اور آگ کے شعلے بلند ہوتے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کرنے کے بعد بمباری کی اور اس کے نتیجے میں یہ نقصانات ہوئے ہیں اور محاصرے کے نتیجے میں خوراک، پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع ہوگئی جس سے صورت حال مزید گھمبیر ہونے کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔
فلسطینی گروپ حماس نے مبینہ طور پر ہفتے کے آخر میں اسرائیل پر اپنے اچانک حملے میں تقریباً 150 افراد کو اغوا کرلیا تھا، اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر بغیر کسی وارننگ کے اسرائیلی فضائی حملوں کے ذریعے غزہ کے رہائشیوں کو ’نشانہ بنانے‘ کا سلسلہ جاری رہا تو وہ مغویوں کو موت کے گھاٹ اتار دے گا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے کہا کہ لوگوں کے وقار اور جانوں کا احترام کیا جانا چاہیے، انہوں نے تمام فریقین سے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے اپنے دفتر کی جانب سے جمع کی گئی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے فضائی حملوں میں غزہ میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں اسکول اور اقوام متحدہ کی عمارتیں بھی شامل ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی انسانی قانون واضح ہے کہ شہری آبادی اور شہری اشیا کو بچانے کے لیے مسلسل دیکھ بھال کی ذمہ داری حملوں کے دوران بھی عائد ہوتی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کے غزہ کی سخت ناکہ بندی کے اعلان کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے ’محاصرے‘ عالمی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محاصرے کو نافذ کرنے کے لیے لوگوں اور سامان کی نقل و حرکت پر کسی بھی پابندی کو فوجی ضرورت کے تحت جائز قرار دیا جانا چاہیے، بصورت دیگر یہ محاصرہ اجتماعی سزا ہو سکتا ہے۔
متعدد فلسطینی صحافی جاں بحق
صحافتی تنظیموں اور حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ سٹی پر کی جانے والی فضائی کارروائیوں کے دوران 4 فلسطینی صحافی بھی جاں بحق ہوئے۔
فلسطینی پریس یونین نے بیان میں کہا کہ ہفتے کو شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک جاں بحق ہونے والے فلسطینی صحافیوں کی مجموعی تعداد 8 ہوگئی ہے۔
ایک اور تنظیم غزہ جرنلسٹ سنڈیکٹ نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کی موجودہ جارحیت کے دوران غزہ میں تین صحافی شہید ہوگئے ہیں۔
حماس کی غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے تینوں صحافیوں کی شناخت سے آگاہ کیا اور بتایا کہ الخمیسہ خبر ایجنسی کے ڈائریکٹر سید الطویل، پریس فوٹوگرافر محمد سبوح اور غزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے ہشام ناوجہ شامل ہیں۔
اے ایف پی کے نمائندے نے بتایا کہ عمارتوں کے رہائشیوں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے کارروائی کے حوالے سے تنبیہ کے لیے فون آنے کے بعد صحافی عمارتوں سے کئی میٹر دور کھڑے ہوتے ہیں۔
عینی شاہد نے بتایا کہ اسرائیلی کارروائی سے مختلف عمارتیں نشانہ بنتی ہیں جہاں قریب ہی صحافی بھی موجود ہوتے ہیں۔
بعد ازاں پریس یونین نے بیان میں کہا کہ خواتین صحافیوں کی کمیٹی کی سربراہ سلام خلیل بھی اپنے میاں اور بچوں سمیت جاں بحق ہوگئی ہیں، غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں ان کے واقع آبائی گھر کو اسرائیل نے بمباری کا نشانہ بنایا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ صحافی اسد شاملخ اتوار کو جاں بحق ہوگئے تھے، اسی طرح دو صحافی لاپتا اور 10 صحافی زخمی ہیں۔
فلسطین اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے بیان کے مطابق ہفتے کو 3 صحافی جاں بحق ہوئے تھے۔
امریکی ریاست نیویارک میں قائم صحافیوں کی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا کہ پیر کو فوٹوگرافر ابراہیم محمد لافی، رپورٹر محمد جارغون اور محمد السلہی کو مختلف واقعات میں مارا گیا۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے شریف منصور نے بیان میں کہا کہ ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں صحافی عام شہری ہوتے ہیں اور انہیں نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بحران کے دوران مصدقہ رپورٹنگ اہم ہوتی ہے، میڈیا غزہ اور اسرائیل سے دنیا کو خبریں پہنچانے کے لیے بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔
جنگی جرائم کے ’واضح ثبوت ہیں‘
اقوام متحدہ کی تحققیات میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جھڑپوں کے دوران انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر کہا گیا کہ ہفتے کو حماس کے اچانک حملے کے بعد جنگی جرائم کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
کمیشن آف انکوائری نے بتایا کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور شہریوں کو نشانہ بنانے والے تمام لوگوں کو ان کے جنگی جرائم پر مجرم ٹھہرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے احکامات پر کمیشن آف انکوائری تشکیل پاتا ہے اور مذکورہ کمیشن مئی 2021 میں تشکیل دیا گیا تھا، جس کو مبینہ طور پر بین الاقوامی انسانی حقوق اور قانون کی خلاف ورزی کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپ دی گئی تھی۔
آزاد کمیشن نے کہا کہ موجودہ تنازع میں تمام فریقین کی جانب سے کیے گئے جنگی جرائم کے ثبوت جمع کیے جا رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ شہریوں کو یرغمال بنانا اور عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کا مکمل محاصرہ کرنا بھی انتہائی تشویش ناک ہے، جس کے نتیجے میں شہریوں کا جانی نقصان ہوگا اور بلاتفریق سزا ہوگی۔
مسلسل بمباری کے بعد غزہ کی سرحد ’محفوظ‘ ہوگئی، اسرائیل
اس سے قبل ایک اور رات غزہ پر مسلسل اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد اسرائیل نے کہا کہ اس نے غزہ کی سرحد پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہاں بارودی سرنگیں بچھا رہا ہے جہاں حماس نے اپنی کارروائی کے دوران باڑ گرا دی تھی۔
اسرائیل کی جانب سے تازہ ترین فضائی حملے اس وقت کیے گئے جب اس کی فوج نے 30 ہزار ریزرو اہلکاروں کو طلب کرلیا اور غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کر دی جس کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہوگیا کہ اس نے حماس کے دہائیوں کے سب سے بہادرانہ حملے کا جواب دینے کے لیے زمینی کارروائی کا منصوبہ بنا لیا ہے۔
اس سے قبل رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ تازہ پرتشدد کارروائیوں میں اب تک 1500 سے زیادہ جانیں جا چکی ہیں جبکہ اس دوران اسرائیل کی حمایت میں عالمی اعلانات سامنے آئے، فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر ہونے والے مظاہرے ہوئے اور لڑائی کے خاتمے اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا گیا۔
غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ حماس کے ہفتے کے روز کے حملوں کے بعد سے محاصرہ شدہ علاقے پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 687 فلسطینی جاں بحق اور 3 ہزار 726 زخمی ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس اور عینی شاہدین کے مطابق اپارٹمنٹ بلاکس، مسجد اور ہسپتال بھی حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات میں شامل تھے جب کہ سڑکیں اور مکانات بھی تباہ ہوئے۔
اسرائیل نے نجی فلسطینی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کے ہیڈکوارٹرز پر بھی بمباری کی جس سے لینڈ لائن ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز متاثر ہو سکتی ہیں۔
حملے پیر کی رات تک جاری رہے، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں سمندری اور فضائی حملوں سے اہداف کو نشانہ بنایا، غزہ کی ساحلی پٹی پر اسلامی جہاد کے اسلحے کے ڈپو سمیت حماس کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی ٹی وی چینلز کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 900 تک جاپہنچی ہے جب کہ کم از کم 2 ہزار 600 اسرائیلی زخمی اور درجنوں یرغمال ہیں، ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں میں 260 نوجوان بھی شامل ہیں جنہیں میوزک فیسٹیول کے دوران گولی مار کر ہلاک کیا گیا اور وہاں سے کچھ یرغمالیوں کو اغوا کر لیا گیا۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو سے نشر ہونے والے بیان میں چیف ملٹری ترجمان نے کہا کہ پیر کے بعد سے غزہ سے کوئی تازہ دراندازی نہیں ہوئی، انہوں نے ان افواہوں کا جواب دیا جس میں کہا گیا کہ جنگجوؤں نے سرحد پار سے سرنگوں کا استعمال کیا، انہوں نے کہا کہ فوج کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
غزہ سے 2 لاکھ شہری گھر بار چھوڑنے پر مجبور
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے تقریباً 2 لاکھ افراد یا تقریباً دس فیصد آبادی اپنے گھر بار چھوڑ چکی ہے جب کہ ناکہ بندی کی وجہ سے پانی و بجلی کی قلت ہے۔
ترجمان او سی ایچ اے نے جنیوا میں ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ غزہ کی پٹی میں نقل مکانی میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا، ہفتہ سے اب تک تعداد ایک لاکھ 87 ہزار 500 سے زیادہ افراد تک پہنچ گئی ہے جن میں سے زیادہ تر اسکولوں میں پناہ لے رہے ہیں، جھڑپیں جاری رہنے کے باعث مزید نقل مکانی کا خدشہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان نے کہا کہ ہفتے کے آخر سے اب تک غزہ کی پٹی میں واقع مراکز صحت پر 13 حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں جب کہ وہاں ذخیرہ شدہ طبی سامان پہلے ہی استعمال کیا جاچکا ہے۔
ترجمان ڈبلیو ایچ او نے جنیوا میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ اس دوران ڈبلیو ایچ او نے غزہ کی پٹی کے اندر اور باہر انسانی راہداری قائم کرنے کا مطالبی کیا، ادارہ تشدد کے خاتمے کا مطالبہ بھی کر رہا ہے۔
ایران کی ملوث ہونے کی تردید
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حماس کے ہفتے کے آخر میں ہونے والے حملے میں ایران کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک ملٹری اکیڈمی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے حامی اور غاصب حکومت کے کچھ لوگ گزشتہ دو تین روز سے افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ اس کارروائی کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے، وہ لوگ غلط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بالکل ہم فلسطین کا دفاع کرتے ہیں، ہم جدوجہد کا دفاع کرتے ہیں، انہوں نے پوری اسلامی دنیا پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ’فوجی و انٹیلی جنس‘ دونوں محاذوں پر ’ناقابل تلافی ناکامی‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ایک نے ناکامی کی بات کی، میں اس ناکامی کے ناقابل تلافی پر زور دیتا ہوں۔
گھر چھوڑنے کے پیغامات
فلسطینیوں نے اطلاع دی کہ انہیں اسرائیلی سیکیورٹی افسران کی طرف سے کالز اور آڈیو پیغامات موصول ہوئے جن میں انہیں غزہ کے شمالی اور مشرقی علاقے چھوڑنے کا کہا گیا اور خبردار کیا گیا کہ فوج وہاں آپریشن کرے گی۔
غزہ شہر کے ریمال محلے میں درجنوں افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے۔
اسرائیل کے جنوب میں حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کے فوجی ترجمان نے کہا کہ فوجیوں نے اسرائیل کے اندر ان علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے لیکن کچھ مسلح افراد کے سرگرم رہنے کی وجہ سے کہیں کہیں جھڑپیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اتنے بڑے پیمانے پر کبھی بھی اتنے زیادہ ریزرو اہلکاروں کو تیار رہنے کا نہیں کہا، ہم جارحانہ کارروائی کرنے جا رہے ہیں۔
اسرائیل کو ہر سال 3 ارب 80 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے والے واشنگٹن نے کہا کہ وہ اسرائیل کو فضائی دفاع، گولہ باری اور دیگر سیکیورٹی امداد کی تازہ کھیپ بھیج رہا ہے۔
امریکا کے اعلیٰ جنرل نے ایران کو خبردار کیا کہ وہ بحران میں ملوث نہ ہو اور کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ تنازع مزید بڑھے، ایران نے ہفتے کے آخر میں ہونے والے حملے کی تعریف کی لیکن اس میں ملوث ہونے کی تردید کی۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس کیو براؤن نے اپنے ہمراہ برسلز جانے والے صحافیوں کو بتایا کہ ہم بہت مضبوط پیغام دینا چاہتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ اس کا دائرہ وسیع ہو اور یہ خیال ایران کے لیے ہے کہ یہ پیغام واضح طور پر اس تک پہنچ جائے۔
اٹلی، تھائی لینڈ اور یوکرین سمیت دیگر حکومتوں نے اطلاع دی کہ حماس کے حملوں میں ان کے شہری بھی مارے گئے، واشنگٹن میں صدر جو بائیڈن نے بتایا کہ کم از کم 11 امریکی شہری مارے گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ یرغمال بنائے گئے افراد میں بھی امریکی شہری شامل ہیں۔
عالمی ردعمل
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ تقریباً ایک لاکھ 37 ہزار افراد اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کو ضروری خدمات فراہم کرنے والی ایجنسی ’یو این آر ڈبلیو اے‘ کے پاس پناہ لے رہے ہیں۔
برطانوی، فرانسیسی، جرمن، اطالوی اور امریکی حکومتوں نے مشترکہ بیان جاری کیا جس میں فلسطینی عوام کی ’جائز امنگوں‘ کو تسلیم کیا گیا اور اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے یکساں انصاف اور آزادی کے یکساں اقدامات کی حمایت کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے متحد اور مربوط رہیں گے کہ اسرائیل خود اپنا دفاع کر سکے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان نے حماس اور اسرائیل سے فوری طور پر تشدد بند کرنے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔