پاکستان

نگران حکومتِ پنجاب کا 9 مئی کی ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کا جیل میں ٹرائل کا حکم

فیصلہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور آئے روز ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کرنے میں پریشانی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

نگران حکومتِ پنجاب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُن رہنماؤں اور کارکنان کے جیل میں ٹرائل کا حکم دے دیا جو 9 مئی کو لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، میانوالی اور فیصل آباد سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں ہنگامہ آرائی میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ نے گزشتہ روز صوبے بھر میں درج 31 مقدمات میں سے ہر ایک میں جیل ٹرائل کے لیے علیحدہ علیحدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیے۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کرنے میں پریشانی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ روزانہ متعدد مشتبہ افراد کو عدالتوں میں لے جانے کے بجائے کیس کی سماعت کے لیے ججوں کا جیل جانا زیادہ آسان ہے۔

تاہم کچھ ناقدین نے جیل کے اندر عدالتی کارروائی کی شفافیت پر اپنے خدشات کا اظہار کیا کیونکہ میڈیا کو ان مقدمات کی کوریج کے لیے رسائی نہیں دی جاتی۔

9 مئی کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں پہلے ہی لاہور کے 14 میں سے 12 مقدمات میں ٹرائل کورٹس میں چالان (چارج شیٹس) جمع کراچکی ہیں، جن میں سے ایک مقدمہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سے متعلق ہے۔

پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور 900 سے زائد پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو ایف آئی آر میں شامل تمام جرائم کا مجرم قرار دیا تھا، مقدمات کے مطابق پارٹی کارکنان نے عسکری ٹاور اور شادمان تھانے سمیت فوجی تنصیبات، پولیس کی گاڑیوں اور دیگر سرکاری و نجی املاک پر بڑی تعداد میں حملہ کیا۔

عدالتوں میں جمع کرائے گئے چالان میں استغاثہ نے الزام لگایا کہ 9 مئی کو ملزمان کی زیرقیادت پرتشدد مظاہرے ریاست کے خلاف ایک طے شدہ سازش کا حصہ تھے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تقاریر سمیت 400 سے زائد ویڈیو شواہد نے ثابت کیا کہ چھاؤنی کے علاقوں میں فوجی تنصیبات اور احاطے پر حملے پہلے سے طےشدہ تھے۔

ان مقدمات میں بغاوت اور ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات شامل کیے گئے ہیں اور چالان کے ساتھ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس بھی منسلک کی گئی ہیں، صرف کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں پارٹی رہنماؤں سمیت 368 ملزمان کے چالان کیے جا چکے ہیں۔

چالان 3 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جبکہ استغاثہ کے 210 گواہوں کی فہرست بھی مرتب کی گئی ہے، عسکری ٹاور کیس میں 65 مشتبہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے اور ان کے خلاف الزامات کے ساتھ 55 گواہوں کی فہرست بھی جمع کرائی گئی ہے۔

گلبرگ تھانے میں درج مقدمے میں 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے اور استغاثہ نے 36 گواہوں کی فہرست جمع کرائی ہے۔

حکومت غیرقانونی تارکین وطن کے انخلا کے فیصلے پر تنقید کے باوجود قائم

نمیرہ سلیم خلا کا سیاحتی سفر کرنے والی پہلی پاکستانی بن گئیں

کینیڈا-بھارت کشیدگی: امریکا کے بھارت سے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں، امریکی سفیر