ورلڈ کپ مقابلوں میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر ایک نظر
پاکستان کی قومی ٹیم، کرکٹ کے سب سے بڑے عالمی مقابلے آئی سی سی مینز ورلڈ کپ کے 13ویں ایڈیشن میں شرکت کے لیے بھارت میں موجود ہے جہاں یہ ٹورنامنٹ 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک کھیلا جائے گا۔ ڈیڑھ ماہ تک جاری رہنے والے اس ٹورنامنٹ میں گزشتہ ایڈیشن کی طرح دس ممالک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔
آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ کی رینکنگ کے مطابق 8 بڑے ممالک بشمول میزبان ملک بھارت ورلڈ کپ 2023ء میں براہِ راست شرکت کر رہے ہیں جبکہ دو ممالک نے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ لیگ اور آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر پلے آف کے ذریعے اس ٹورنامنٹ میں کھیلنے کی اہلیت حاصل کی ہے۔ کوالیفائی کرکے آنے والے دو ممالک سری لنکا اور ہالینڈ ہیں، جبکہ ٹورنامنٹ میں براہِ راست شرکت کرنے والے 8 ممالک بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، پاکستان، بنگلادیش اور افغانستان ہیں۔
پہلے مرحلے میں ان 10 ٹیموں میں سے ہر ایک ٹیم دیگر 9 ٹیموں کے ساتھ ایک، ایک میچ کھیلے گی اور پھر پوائنٹس ٹیبل پر سرِفہرست آنے والی چار ٹیمیں سیمی فائنل میں جائیں گی اور ان میں کامیاب ہونے والی دو ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا جائے گا۔ جیتنے والی ٹیم کے سر پر 13ویں ورلڈ کپ کی چیمپیئن شپ کا تاج سجے گا۔
پاکستان کی ٹیم گزشتہ دو ایڈیشنز میں صرف گروپ میچز کے مرحلے تک ہی محدود رہی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا زیادہ تر نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل موجودہ ٹیم، بھارت کی سرزمین پر دیگر تمام 9 ٹیموں کے خلاف کھیل کر سیمی فائنل اور پھر فائنل تک رسائی حاصل کرے گی؟ اور کیا یہ ٹورنامنٹ جیت کر دوسری مرتبہ ورلڈ چیمپیئن بنے گی؟
اس سے قبل، آئی سی سی ورلڈ کپ کے تمام 12 ٹورنامنٹ میں جو گزشتہ 48 برسوں میں مختلف ممالک میں کھیلے گئے، پاکستان صرف ایک مرتبہ عالمی چیمپیئن بنا جبکہ ایک بار رنر اپ رہا۔ یعنی وہ صرف دو مرتبہ ورلڈ کپ فائنل میں پہنچا۔ پہلی مرتبہ وہ ورلڈ کپ 1992ء کے فائنل میں عمران خان کی قیادت میں انگلینڈ کو شکست دے کر چیمپیئن بنا۔ اب اس کارنامے کو تقریباً 32 سال گزر چکے ہیں۔ دوسری بار وہ ورلڈ کپ 1999ء کے فائنل میں پہنچا مگر آسٹریلیا سے مات کھا کر ورلڈ کپ جیتنے سے محروم رہا۔ اس واقعے کو بھی 24 سال بیت چکے ہیں۔ ان دو مواقع کے علاوہ پاکستان کو چار مرتبہ سیمی فائنل میں اور دو بار کوارٹر فائنل میں شکست ہوئی۔
پاکستان کی ٹیم بھارت کی سرزمین پر 7 سال بعد کرکٹ کھیل رہی ہے۔ اس کے بعد ان دونوں نے دیگر ممالک میں تو ایک دوسرے کےخلاف میچز کھیلے مگر ایک دوسرے کی سرزمین پر کسی بھی فارمیٹ میں یہ دونوں آمنے سامنے نہیں آئے۔ اب پاکستان کی ٹیم بھارت میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں حصہ لے رہی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ٹیم کے تمام کھلاڑی پہلی مرتبہ اپنے حریف ملک کی کی سرزمین پر کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
بھارت پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کی میزبانی اکیلے کررہا ہے ورنہ اس سے قبل اس نے تین بار اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا تھا۔ پہلی مرتبہ 1987ء میں بھارت اور پاکستان نے مشترکہ طور پر میزبانی کی۔ پھر دوسری بار 1996ء میں سری لنکا بھی ان دونوں کے ساتھ شریک ہوا۔ تیسری مرتبہ 2011ء میں ان میزبانوں میں بنگلا دیش کا اضافہ ہوا مگر پاکستان میں سیکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر یہاں ورلڈ کپ کا کوئی بھی میچ نہیں کھیلا گیا۔
اگر ہم آئی سی سی مینز ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ کا جائزہ لیں تو ہمیں ان تمام 12 ایڈیشنز میں پاکستان کی کارکردگی اوسط درجے کی نظر آتی ہے۔ تاہم اس نے بطور ٹیم اور اس کے کھلاڑیوں نے انفرادی طور پر کئی اہم ریکارڈز قائم کیے اور متعدد کارنامے انجام دیے۔
ہم آپ کے سامنے ورلڈ کپ میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ اعداد وشمار کی روشنی میں پیش کرتے ہیں۔
اب تک ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ ورلڈ کپ کے 12 ایڈیشنز میں کُل 20 ٹیموں نے حصہ لیا اور ان میں سے 17 ٹیموں کے خلاف پاکستان کھیل چکا ہے۔ صرف دو ٹیموں، برمودا اور ایسٹ افریقہ کے خلاف اس نے ورلڈ کپ کا کوئی بھی میچ نہیں کھیلا۔ عالمی کپ میں پاکستان نے مجموعی طور پر 79 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے ہیں۔ ان میں سے 45 میں فتح حاصل کی اور 32 میں شکست ہوئی جبکہ دو میچ بے نتیجہ رہے۔ ورلڈ کپ میں پاکستان کی کامیابی کا تناسب 58.44 فیصد ہے۔
پاکستان کا ایک اننگز میں سب سے زیادہ اسکور 349 رنز ہے جو اس نے زمبابوے کے خلاف 49.5 اوورز میں کیا۔ یہ میچ 21 مارچ 2007ء کو کنگسٹن، جمیکا میں کھیلا گیا تھا۔
تاہم ایک اننگز میں پاکستان کا کم ترین اسکور 74 رنز ہے جو اس نے انگلینڈ کے خلاف یکم مارچ 1992ء کو ایڈیلیڈ میں بنایا تھا۔
پاکستان نے ورلڈ کپ میں رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی کامیابی 23 فروری 2011ء کو سری لنکا میں ہمبنٹوٹا کے مقام پر کینیا کو 205 رنز سے ہرا کر حاصل کی تھی جبکہ اسی ٹورنامنٹ میں ٹھیک ایک ماہ بعد 23 مارچ 2011ء کو اس نے میرپور میں ویسٹ انڈیز کو 10 وکٹوں سے ہرا کر وکٹوں کے لحاظ سے سب سے بڑی فتح حاصل کی۔
ورلڈ کپ میں رنز کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے چھوٹی جیت 10 رنز سے تھی جو اس نے آسٹریلیا کے خلاف لیڈز میں 23 مئی 1999ء کو حاصل کی۔ وکٹوں کے لحاظ سے اس کی سب سے کم مارجن سے فتح صرف ایک وکٹ سے تھی جو اسے 16 اکتوبر 1987ء کو لاہور میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ملی۔
بیٹنگ ریکارڈز
پاکستان کی جانب سے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز جاوید میانداد ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر کے 21 سال کے دوران 6 ورلڈ کپ ایڈیشنز کھیل کر 33 ون ڈے انٹرنیشنلز میں 43.32 کی اوسط سے 1083 رنز اسکور کیے۔ وہ ورلڈ کپ میں ایک ہزار یا اس سے زائد رنز بنانے والے اب تک کے واحد پاکستانی کھلاڑی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جاوید میانداد نے 1975ء میں کھیلے گئے اولین ورلڈ کپ میں اپنے انٹرنیشنل کیرئیر کا آغاز کیا اور 1996ء کے ورلڈ کپ میں انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ انہوں نے مسلسل 6 ورلڈ کپ کھیل کر ریکارڈ قائم کیا جسے 15 سال بعد 2011ء میں بھارت کے سچن ٹنڈولکر نے برابر کیا۔ تاہم ابھی تک کوئی بھی کھلاڑی یہ ریکارڈ نہیں توڑ سکا۔
پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز کی انفرادی اننگز کھیلنے والے بلے باز عمران نذیر ہیں جنہوں نے 21 مارچ 2007ء کو کنگسٹن میں زمبابوے کے خلاف 160 رنز بنائے۔
تاہم پاکستان کی جانب سے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں اسکور کرنے والے بلے باز رمیز راجا اور سعید انور ہیں۔ دونوں نے تین، تین سنچریاں اسکور کیں۔ سعید انور ورلڈ کپ میں مسلسل تین سنچریاں اسکور کرنے والے واحد پاکستانی بلے باز ہیں۔ انہوں نے پہلی دو سنچریاں 1999ء جبکہ تیسری 2003ء کے ورلڈ کپ میں بنائی۔
پاکستان کی طرف سے ورلڈ کپ میں 50 یا اس سے زائد رنز کی سب سے زیادہ اننگز کھیلنے والے کھلاڑی جاوید میانداد ہیں جنہوں نے ایسی نو اننگز کھیلیں۔ ان میں ایک سنچری اور 8 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے پاکستانی آل راؤنڈر شاہد آفریدی ہیں جنہوں نے 27 میچ میں 12 چھکے لگائے جبکہ ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے پاکستانی عمران نذیر ہیں جنہوں نے اپنی 160 رنز کی اننگز کے دوران 8 چھکے لگائے تھے۔
ورلڈ کپ کے کسی بھی ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی بلے باز موجودہ ٹیم کے کپتان بابر اعظم ہیں جنہوں نے 2019ء میں انگلینڈ میں کھیلے گئے ٹورنامنٹ میں 8 میچز میں 67.71 کی اوسط سے 474 رنز اسکور کیے۔
باؤلنگ ریکارڈز
پاکستان کی جانب سے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر وسیم اکرم ہیں جنہوں نے 38 میچز کھیل کر 23.83 کی اوسط سے 55 وکٹیں حاصل کیں۔
ورلڈ کپ میں کسی بھی اننگز میں بہترین باؤلنگ کا پاکستانی ریکارڈ موجودہ ٹیم کے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی نے قائم کیا۔ انہوں نے گزشتہ ورلڈ کپ کے دوران 5 جولائی 2019ء کو لارڈز، لندن میں بنگلادیش کے خلاف 35 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ان کے سسُر سابق آل راونڈر شاہد خان آفریدی سب سے زیادہ مرتبہ اننگز میں چار یا اس سے زائد وکٹیں لینے والے پاکستانی باؤلر ہیں۔ انہوں نے 27 میچز کھیل کر 27.70 کی اوسط سے 30 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے دو بار اننگز میں پانچ اور دو مرتبہ اننگز میں چار وکٹیں لیں جبکہ کسی بھی ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی باؤلر بھی وہی ہیں۔ انہوں نے ورلڈ کپ 2011ء کے دوران 8 میچوں میں 12.85 کی اوسط سے 21 وکٹیں حاصل کیں۔
وکٹ کے پیچھے سب سے زیادہ شکار
ورلڈ کپ میں وکٹوں کے پیچھے سے سب سے زیادہ شکار کرنے والے پاکستانی وکٹ کیپر معین خان ہیں جنہوں نے 20 میچز کھیل کر 30 شکار کیے۔ ان میں 23 کیچ اور 7 اسٹمپ شامل ہیں۔ جبکہ اننگز میں سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر سرفراز احمد ہیں جنہوں نے 7 مارچ 2015ء کو آکلینڈ میں جنوبی افریقہ کے 6 کھلاڑیوں کو وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ کیا۔ یوں انہوں نے ورلڈ کپ کا ریکارڈ برابر کیا جوکہ آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ نے 27 فروری 2003ء کو پوچسفٹروم میں نمیبیا کے خلاف قائم کیا تھا۔
ورلڈکپ میں سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر معین خان ہیں۔ انہوں نے 1999ء کے ایڈیشن میں 10 میچز کھیل کر 16 شکار کیے۔ ان میں 12 کیچ اور 4 اسٹمپ شامل ہیں۔
پاکستان کی طرف سے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ کیچ لینے والے فیلڈر انضمام الحق ہیں۔ انہوں نے 35 ون ڈے انٹرنیشنل کھیل کر 16 کیچز پکڑے۔ کسی بھی ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ کیچ لینے والے فیلڈر بھی وہی ہیں۔ انہوں نے ورلڈ کپ 1999ء میں دس میچ کھیل کر 6 کیچ پکڑے۔ تاہم اننگز میں سب سے زیادہ کیچ لینے والے پاکستانی فیلڈ ر عمر اکمل ہیں۔ انہوں نے 15 مارچ 2015ء کو ایڈیلیڈ میں آئرلینڈ کے چار کھلاڑیوں کو کیچ کیا۔
سب سے زیادہ میچز کھیلنے والے کھلاڑی
پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے کھلاڑی وسیم اکرم ہیں جنہوں نے 1987ء سے 2003ء تک ورلڈ کپ کے پانچ ایڈیشنز میں شرکت کی اور 38 میچ کھیلے۔ تاہم ورلڈ کپ کے سب سے زیادہ میچز میں پاکستان کی قیادت کرنے والے کپتان عمران خان ہیں۔ وہ 1983ء سے 1999ء تک لگاتار تین ایڈیشنز کے 22 میچز میں قومی ٹیم کے کپتان رہے۔
بہرحال پاکستان نے آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ کے تمام 12 ایڈیشنز میں شرکت کی اور اب اس کے 13ویں ایڈیشن میں حصہ لے رہا ہے۔ توقع ہے کہ وہ سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا اور ہوسکتا ہے اس سے بھی آگے جائے مگر خیال رہے کہ اس مرتبہ تمام میچز بھارت ہی میں ہوں گے جو بلا شرکتِ غیر پورے ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔
مشتاق احمد سبحانی سینیئر صحافی اور کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ان کا خاص موضوع ہے جس پر لکھتے اور کام کرتے ہوئے انہیں 40 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کی 4 کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔