کھیل

موجودہ پاکستانی فاسٹ باؤلنگ اٹیک نے سنہری دور کی یاد تازہ کردی، شعیب اختر

شاہین، نسیم اور حارث نے مجھے پرانے دنوں کی یاد دلا دی ہے جب وسیم اور وقار دنیائے کرکٹ پر راج کرتے تھے، سابق فاسٹ باؤلر

سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا ہے کہ پاکستان کے موجودہ فاسٹ باؤلنگ اٹیک نے وسیم اکرم اور وقار یونس کے سنہری دور کی یاد تازہ کردی اور پاکستان ٹیم ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیم ہے۔

جمعرات کو اپنے یوٹیوب چینل اور بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے راولپنڈی ایکسپریس نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف دنیا کے بہترین فاسٹ باؤلرز میں سے ہیں جن پر ہمیں فخر ہے، ان تینوں باؤلرز نے ایشیا کپ کے پہلے تین میچوں میں23 وکٹیں حاصل کیں۔

شعیب اختر نے کہا کہ تینوں نوجوان فاسٹ باؤلرز بہت باصلاحیت اور پراعتماد ہیں اور وکٹیں لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ پاکستان بار بار ایسے تیز گیند باز پیدا کرنے کے قابل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہین، نسیم اور حارث نے مجھے پرانے دنوں کی یاد دلا دی ہے جب ٹو ڈبلیوز(وسیم اور وقار ) دنیائے کرکٹ پر راج کرتے تھے۔

راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور سابق باؤلر نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی اس وقت اپنے کیرئیر کے عروج پر ہیں، حارث رؤف بھی شاہین کی طرح وکٹ لینے کی سوچ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نسیم شاہ کو صرف یہ مشورہ دوں گا کہ وہ اسٹاک باؤلر بننے کے بجائے زیادہ وکٹ لینے والی گیندیں کروائیں، وہ شاہین سے زیادہ گیند کو سوئنگ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم ایشیا کپ اور ورلڈ کپ جیتنے کے لیے فیورٹ ہے اور بابر اعظم کی زیر قیادت ٹیم دونوں ٹورنامنٹس میں بھارت کو شکست دے گی۔

اسٹار اسپورٹس سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا کہ یہ نوجوان کھلاڑی انتہائی باصلاحیت ہیں، مجھے خوشی ہے کہ پاکستان بار بار ایسے باصلاحیت باؤلر پیدا کر رہا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں ایک اسپنر کم ہے، شاداب بہت اچھے باؤلر ہیں اور لیگ اسپن ایک مشکل فن ہے، ہمارے پاس اسپنر یا باؤلنگ آل راؤنڈر کی کمی ہے، اگر یہ مسئلہ حل ہو جائے تو پاکستان ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے بھارت میں فیورٹ کی حیثیت سے اترے گا۔

سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ پاکستان کی بیٹنگ لائن مستحکم نظر آتی ہے، ٹیم میں اعتماد نظر آرہا ہے اور یہ مجموعی طور پر ایک مضبوط ٹیم نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم ورلڈ کپ میں بھارت سے زیادہ مضبوط نظر آ رہی ہے، بھارت کی ٹیم اب تک منتخب نہیں ہو سکی اور مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ بھارت نے ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں یزویندر چاہل اور ارشدیپ سنگھ کو منتخب کیوں نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی ٹیم کی بیٹنگ لائن بھی فائنل نہیں ہو سکی، ابھی تک نہیں پتا کہ لوکیش راہُل ورلڈ کپ کھیلیں گے یا نہیں، ان کی فٹنس پر سوالیہ نشان ہے جبکہ فٹ ہونے کے بعد وہ کس نمبر پر کھیلیں گے یہ بھی واضح نہیں ہے۔

انہوں نے بابر اعظم کو بطور کپتان جارحانہ انداز اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے خلاف میچ میں پاکستانی ٹیم کو حریف کو جلدی آؤٹ کرنا چاہیے تھا، اسپنرز سے زیادہ اوورز کرانے کے بجائے ایک طرف سے فاسٹ باؤلرز کو استعمال کرنا چاہیے تھا لیکن دو سال پہلے مقابلے میں بابر اعظم اب بہت بہتر کپتان ہیں۔

کراچی کے تباہ حال انفرا اسٹرکچر کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟

گوگل پر نیلم منیر لکھیں تو ان کے ساتھ احسن خان کا نام کیوں آتا ہے؟ اداکار نے جواب دے دیا

کراچی اور پشاور کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق