پاکستان

پنجاب میں پولیس کا پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن دوبارہ شروع

پی ٹی آئی کے کسی کارکن کو یوم آزادی کے پیش نظر گرفتار نہیں کیا جا رہا، صرف ان لوگوں کی تلاش ہے جو فوجداری مقدمات میں ملوث ہیں، آئی جی پنجاب

پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن دوبارہ شروع کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر حملے کے الزام میں پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف درج فوجداری مقدمات میں مطلوب ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

کچھ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام نے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کا حکم پی ٹی آئی کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے اس بیان کے تناظر میں دیا ہے جس میں انہوں نے پارٹی کارکنان پر زور دیا تھا کہ وہ ریلیاں نکال کر یوم آزادی منائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری حکام کو خدشہ ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکن چھتوں پر قومی پرچم کی بجائے پارٹی کے جھنڈے لہرائیں گے اور اس اقدام سے ملک کی بدنامی ہو سکتی ہے۔

اطلاعات گردش کررہی ہیں کہ پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام نے ضلعی اور علاقائی پولیس افسران کو کریک ڈاؤن شروع کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں کہ پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے یوم آزادی سے قبل کسی قسم کی خلاف ورزی یا امن و امان کی صورتحال میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔

انہیں یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کو 14 اگست سے پہلے یا اسی روز پنجاب بھر میں ریلیوں یا مظاہروں سے روکا جائے۔

لاہور پولیس کے اعلیٰ حکام کو 14 اگست سے قبل شہر میں سڑکوں پر قانون کی رٹ قائم کرنے اور ناخوشگوار واقعات کو روکنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے تقریباً 400 کارکنان اور رہنماؤں کی فہرست پنجاب پولیس افسران کو بھیجی گئی ہے جس کے ساتھ ان کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پنجاب کے مختلف حصوں سے ایسی کئی اطلاعات سامنے آنا شروع ہوچکی ہیں کہ پولیس کی ٹیمیں پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے رہائش گاہوں، پارٹی دفاتر اور دیگر جگہوں پر چھاپے مار رہی ہیں۔

کچھ نیوز چینلز نے اطلاع دی کہ پی ٹی آئی کے ایک ہزار سے زائد کارکنان اور رہنماؤں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں تازہ کریک ڈاؤن میں گرفتار کیا جائے گا، ایک مقامی نیوز چینل کے مطابق پنجاب پولیس نے گرفتاری کے لیے 4 ہزار 82 افراد کی فہرست مرتب کی ہے۔

اس حوالے سے ہدایات جاری ہونے کے بعد پولیس کی خصوصی ٹیموں نے مبینہ طور پر پنجاب کے مختلف اضلاع میں تقریباً 100 ایسے مقامات پر چھاپے مارے ہیں جن کی نشاندہی پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کرنے کے لیے کی گئی تھی۔

لاہور میں پولیس کی ایک ٹیم نے مبینہ طور پر پی ٹی آئی رہنما مسرت چیمہ کے گھر پر چھاپہ مارا جنہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان کے ملازمین کو ہراساں کیا۔

آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ پولیس صرف ان ’مجرموں‘ کو نشانہ بنا رہی ہے جو 9 مئی کے حملے کے مقدمات میں مطلوب ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے کسی کارکن کو یوم آزادی کے پیش نظر گرفتار نہیں کیا جا رہا، ہم صرف ان لوگوں کی تلاش میں ہیں جو فوجداری مقدمات میں ملوث ہیں۔

’نگران وزیراعظم کے تقرر کیلئے 8دن کا وقت مقرر ہے، صدر کو خط لکھنے کی کیوں جلدی تھی‘

رخصتی سے چند دن قبل والدہ نے ہاتھوں میں دم توڑا، سعدیہ امام

چین نے امریکا کے لیے جاسوسی کرنے والے چینی شہری کو بے نقاب کردیا