’پاکستان کی میزبانی ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی بقیہ ٹیموں کی طرح ہی کی جائے گی‘
بھارت نے ون ڈے ورلڈ کپ 2023 میں پاکستانی ٹیم کو اضافی سیکیورٹی کی فراہمی کے حوالے سے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان ٹیم کی میزبانی ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی بقیہ ٹیموں کی طرح ہی کی جائے گی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندام باگچی نے جمعہ کو ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے پاکستان ٹیم کی آئی سی سی ورلڈ کپ میں شرکت کے حوالے سے رپورٹس دیکھی ہیں، لیکن پاکستان ٹیم کی میزبانی ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی بقیہ ٹیموں کی طرح ہی کی جائے گی۔
پاکستان ٹیم کی سیکیورٹی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ سوال ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں اور ایونٹ کے منتظمین سے پوچھا جائے تو بہتر ہو گا، لیکن ہمیں امید ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی دیگر ٹیموں کو بھی ضروری سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
یاد رہے کہ قومی ٹیم کی بھارت میں ہونے والے ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کے حوالے سے وزیر اعظم کی تشکیل کردہ اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ حکومت قومی ٹیم کی سیکیورٹی کا معاملہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذریعے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے اٹھائے گی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کی بھارت میں سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور سیکیورٹی گارنٹی ملنے پر ہی ٹیم بھارت جائے گی۔
تاہم اس فیصلے کے چند دن بعد پاکستان نے کھیل کو سیاست سے پاک رکھنے کے اپنے اصولی مؤقف کو برقرار رکھتے ہوئے بھارتی سرزمین پر ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے اپنی ٹیم پڑوسی ملک بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ کھیلوں کو سیاست کے ساتھ نہیں ملایا جانا چاہیے اور اسی لیے پاکستان نے اپنی کرکٹ ٹیم کو آئندہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں شرکت کے لیے بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ تاہم پاکستان کو اپنی کرکٹ ٹیم کی سلامتی کے بارے میں گہری تشویش ہے اور ہم اپنے خدشات انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور بھارتی حکام تک پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے دوران اس کی مکمل حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔
ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ رواں سال بھارت کے 9 شہروں میں 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک کھیلا جائے گا جہاں افتتاحی میچ میں 2019 ورلڈ کپ کی فائنلسٹ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔
ٹورنامنٹ میں کُل 10 ٹیمیں شرکت کریں گی اور ہر ٹیم 2019 کے فارمیٹ کی طرح راؤنڈ روبن کی طرز پر 9 میچز کھیلے گی اور سب سے زیادہ پوائنٹس کی حامل چار ٹیمیں سیمی فائنل میں مدمقابل ہوں گی۔
ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل تمام ٹیمیں حیدرآباد، تھیرووناتھاپورم اور گوہاٹی میں وارم اَپ میچز کھیلیں گی۔
بھارت ایونٹ میں اپنے تمام راؤنڈ میچز 9 مقامات پر کھیلے گا جبکہ لیگ مرحلے میں پاکستان کے میچز پانچ مقامات پر کھیلے جائیں گے۔
پاکستان کی ٹیم ایونٹ میں اپنا پہلا میچ 6 اکتوبر کو نیدرلینڈز کے خلاف حیدرآباد میں کھیلے گی جبکہ دوسرا میچ بھی اسی مقام پر سری لنکا کے خلاف 10 اکتوبر کو شیڈول ہے۔
14 اکتوبر کو دنیا کا سب سے بڑا احمد آباد کا نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلے کی میزبانی کرے گا جس کے بعد قومی ٹیم کو 20 اکتوبر کو بنگلورو میں آسٹریلیا کا چیلنج درپیش ہوگا۔
گرین شرٹس کا اگلا امتحان 23 اکتوبر کو چنائی میں افغانستان کے خلاف ہوگا جس کے بعد 27 اکتوبر کو پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔
ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم ساتواں میچ بنگلہ دیش کے خلاف 31 اکتوبر کو کھیلے گی اور 4 نومبر کو بنگلورو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ کی میزبانی کرے گا۔
قومی ٹیم اپنا آخری راؤنڈ میچ 11 نومبر کو دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کے خلاف کھیلے گی۔
ٹورنامنٹ کا پہلا سیمی فائنل 15 نومبر کو ممبئی اور دوسرا سیمی فائنل 16 نومبر کو کولکتہ میں کھیلا جائے گا۔
ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ کی طرح فائنل کی میزبانی بھی سوا لاکھ سے زائد آبادی کا حامل احمد آباد کا نریندر مودی اسٹیڈیم کرے گا۔