کھیل

سب پاکستانی باؤلر اچھے ہیں، کسی ایک کا نام لیا تو تنازعات کھڑے ہو جائیں گے، روہت شرما

کسی ایک کا نام لوں تو دوسرے کو اچھا نہیں لگتا، دوسرے کا نام لو تو تیسرے کو اچھا نہیں لگے گا تو سب اچھے کھلاڑی ہیں، کپتان بھارتی ٹیم

ورلڈ کپ کے انعقاد میں اب دو ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ جہاں شائقین کا جوش و خروش بڑھتا جا رہا ہے وہیں سابق اور موجودہ کھلاڑیوں کی بیان بازی کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

پاکستان ورلڈ کپ میں شرکت سے قبل چند ون ڈے سیریز کھیلنے کے ساتھ ساتھ ایشیا کپ میں بھی شرکت کرے گا جس میں روایتی حریف بھارت کی ٹیم بھی شریک ہوگی۔

بھارت میں حال ہی میں ایک ایونٹ کے دوران بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما سے سوال کیا گیا کہ آپ کو پاکستانی ٹیم میں سب سے مشکل باؤلر کون لگ رہا ہے۔

اس سوال پر روہت شرما نے تھوڑے توقف کے بعد جواب دیا کہ سب اچھے باؤلر ہیں، میں کسی کا نام نہیں لوں گا ورنہ بہت بڑے بڑے تنازعات کھڑے ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک کا نام لوں تو دوسرے کو اچھا نہیں لگتا ہے، دوسرے کا نام لو تو تیسرے کو اچھا نہیں لگے گا تو سب اچھے کھلاڑی ہیں۔

اس موقع پر سامنے حاضرین میں روہت کی اہلیہ ریتیکا بھی بیٹھی ہوئی تھیں اور اپنے شوہر کے جواب پر شائقین کے ساتھ ساتھ وہ بھی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گئیں۔

رواں سال ایشیا کپ اور ون ڈے ورلڈ کپ کے سمیت پاکستان اور بھارت کے درمیان تین سے چار ون ڈے میچز کھیلے جانے کا امکان ہے۔

پاکستان کی میزبانی میں سری لنکا میں ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم 2 ستمبر کو روایتی حریف کے مدمقابل ہو گی جس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان اگلا میچ ایونٹ کے اگلے مرحلے میں 10 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔

اگر دونوں ٹیمیں ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچتی ہیں تو شائقین کرکٹ ایک عرصے بعد پھر پاکستان اور بھارت کے سنسنی خیز فائنل میچ سے لطف اندوز ہوں گے۔

اس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان اگلا میچ بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں دنیا کے سب سے بڑے نریندر موددی اسٹیڈیم میں 14 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ہی پاکستان نے اپنی ٹیم کو ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے مسلسل کہا ہے کہ کھیلوں کو سیاست کے ساتھ نہیں ملایا جانا چاہیے اور اسی لیے پاکستان نے اپنی کرکٹ ٹیم کو آئندہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں شرکت کے لیے بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم دفتر خارجہ نے بھارت میں پاکستان ٹیم کی سلامتی کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اپنے خدشات انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور بھارتی حکام تک پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے دوران اس کی مکمل حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔