پاکستان

پی ٹی آئی حامی امریکی حمایت حاصل کرنے کیلئے سرگرم

سابق سفیر حسین حقانی نے اس تاثر کو رد کیا کہ امریکا میں مقیم پوری پاکستانی کمیونٹی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے۔
|

امریکا میں پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد (خود کو پی ٹی آئی یو ایس کہتی ہے) نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستانی حکام کو ویزا دینے پر پابندی عائد کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ درخواست ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پی ٹی آئی کے حامی اور مخالف کارکن واشنگٹن میں حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

پی ٹی آئی نے ایک اور کھلاڑی شہباز گل کو متعارف کرایا ہے، جنہوں نے خود کو پارٹی کے غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر امریکی محکمہ انصاف میں رجسٹر کرایا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے سابق چیف آف اسٹاف کو پاکستان میں بغاوت کے الزامات کا سامنا ہے، انہیں 29 مارچ کو ایک مہینے کے لیے ملک سے باہر سفر کرنے کی اجازت دی گئی تھی، تاہم انہوں نے اپنے قیام میں توسیع کے لیے نئی درخواست دائر کی ہے۔

ہوسٹن میں پی ٹی آئی کے چیف ایڈوائزر برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی عاطف خان نے ہر اس شخص کو ویزا دینے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے جو مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پاکستان میں جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

پی ٹی آئی کے حامی اپریل 2022 میں حکومت کے خاتمے کے بعد سے مہم چلا رہے ہیں، وہ دو محاذوں امریکی کانگریس اور انتظامیہ پر کام کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کی مہم چلانے والے پاکستانی نژاد امریکن ڈیموکریٹ ڈاکٹر آصف محمود نے بتایا کہ بڑے اہداف کے حصول کے لیے چیلنجز اور رکاوٹیں بنیادی تقاضے ہیں۔

تاہم، کھیل میں دیر سے داخل ہونے والا پی ٹی آئی مخالف گروپ اس تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکا کے لیے پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے اس تاثر کو رد کیا کہ امریکا میں مقیم پوری پاکستانی کمیونٹی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے۔

حسین حقانے نے واشنگٹن میں مقیم ’نان-ریزیڈنٹ پاکستانی‘ کے نام سے گروپ کا بیان شیئر کیا، جس نے پی ٹی آئی حامی لابی کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ غیرملکی پاکستانیوں کے ایک سیکشن نے امریکا میں ’پروپیگنڈا مہم‘ کا آغاز کیام جس میں پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے، اس غلط تاثر کو زائل کرنے کے لیے نان۔ریزیڈنٹ پاکستانی رواں ہفتے سے سلسلہ وار آن لائن اجلاس منعقد کررہے ہیں۔

مہم کی بڑی کامیابی یہ ہے کہ 70 سے زائد امریکی قانون سازوں نے سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھا اور ان پر زور دیا کہ وہ پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کو رکوانے میں مدد کریں اور اسلام آباد کو صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد پر آمادہ کریں۔

سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسلام آباد میں حکومت اس پیش رفت پر کافی پریشان نظر آتی ہے، دوسرے اندورنی ذرائع نے انکشاف کیا کہ اسلام آباد چاہتا ہے کہ ان قانون سازوں میں سے کم از کم کچھ عوامی سطح پر خود کو اس خط سے علیحدہ کریں۔

پاکستانی سفارتخانے کے ساتھ قریبی روابط رکھنے والے پاکستانی نژاد امریکن ڈیموکریٹ طاہر جاید نے رواں ہفتے متعدد قانون سازوں سے ملاقات کی تھی، بعد ازاں انہوں نے کہا تھا کہ ان قانون سازوں نے انٹونی بلنکن کو خط کسی سیاسی جماعت کی حمایت میں نہیں بلکہ انسانی حقوق اور جمہوریت کی خاطر لکھا تھا۔

اسکاٹ لینڈ میں مظاہرہ

پی ٹی آئی حامیوں نے اسکاٹ لینڈ میں پارلیمنٹ کے سامنے اتوار کو احتجاج کرتے ہوئے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ حکومت کی جانب سے ان کی جماعت کے خلاف شروع کیے گئے کریک ڈاؤن کا نوٹس لیں۔

احتجاج کی آرگنائزر زہرہ حسین نے لوگوں کی شرکت پر اطمینان لیکن پاکستانی نژاد اسکاٹش فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کی خاموشی پر مایوسی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر حمزہ یوسف کی خاموشی سے ہمیں مایوسی ہوئی ہے، ہم نے انہیں کہا ہے کہ وہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کا نوٹس لیں تاہم ان کی جانب سے عدم ردعمل نے ہمیں مایوس کیا ہے۔

زہرہ حسین نے ڈان کو بتایا کہ یہ پہلی بار ہے کہ اورسیز پاکستانی بھی پی ٹی آئی کے حق میں مظاہروں میں شرکت کرنے سے ڈر رہے ہیں جبکہ کچھ اپنے چہرے چھپانے پر اصرار کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا دورہ عراق، پاکستان،عراق کا دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق

جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ ہوگا تو آرمی ایکٹ حرکت میں آئے گا، مولانا فضل الرحمٰن

پاکستان میں سیاسی افراتفری نے برطانیہ کیلئے بھی سوالات کھڑے کردیے