پاکستان

ملک کے موجودہ بحران میں سب سے بڑا نقصان سویلین بالادستی کا ہوا، انسانی حقوق کمیشن پاکستان

سویلین بالادستی کے تحفظ یا پارلیمنٹ کے وقار کو برقرار رکھنے میں حکومت کی نااہلی یا عدم دلچسپی بہت مایوس کن ثابت ہوئی ہے، کمیشن

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو متنبہ کیا ہے کہ جب تک وہ ایسے مزید اقدامات کہ جس سے ملک کی کمزور جمہوریت کو خطرہ لاحق ہو باز نہیں آتے، ہو سکتا ہے کہ وہ ملک کو درپیش متعدد بحرانوں میں محفوظ طریقے سے چلانے میں خود کو ناکام محسوس کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل پریس کلب میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کی چیئرپرسن حنا جیلانی نے کہا کہ کمیشن نے بڑے خطرے کے ساتھ نوٹ کیا کہ جاری سیاسی بحران میں سویلین بالادستی سب سے بڑے نقصان کے طور پر سامنے آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سویلین بالادستی کے تحفظ یا پارلیمنٹ کے وقار کو برقرار رکھنے میں حکومت کی نااہلی یا عدم دلچسپی بہت مایوس کن ثابت ہوئی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ سیاسی اپوزیشن کی دشمنانہ سیاست اور قانون کی حکمرانی کی توہین کی تاریخ نے 9 اور 10 مئی کے دوران املاک کی بے دریغ تباہی کو تحریک دینے میں کوئی چھوٹا سا کردار ادا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پرامن احتجاج نہیں تھے، شواہد آتش زنی، ہنگامہ آرائی، لوٹ مار، توڑ پھوڑ اور ریاستی اور نجی املاک پر تجاوزات کی جانب اشارہ کرتے ہیں’۔

حنا جیلانی نے کہا کہ عدلیہ نے بھی اپنے اتحاد اور غیرجانبداری سے سمجھوتہ کرتے ہوئے پایا کہ اس کے اختیارات کے تقسیم کے سنگین مضمرات ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایچ آر سی پی کو افسوس ہے کہ عدلیہ کی اپنی آزادی اور غیر جانبداری کو معتبر طریقے سے برقرار رکھنے میں ناکامی نے ملک میں قانون کی حکمرانی کے بحران کو بڑھا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ خواتین اور نابالغوں سمیت سیاسی کارکنوں اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے خلاف تشدد اور حراستی تشدد کے بہت سے الزامات کی تصدیق ہونا باقی ہے، ایسے تمام الزامات کی آزادانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔

ایچ آر سی پی نے حکام کو یاد دلایا کہ زیر حراست افراد کے ساتھ تشدد یا کسی بھی طرح کا توہین آمیز سلوک انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

کمیشن نے مطالبہ کیا کہ دو صحافیوں کی گمشدگی کی شفاف طریقے سے تحقیقات کی جائیں، نتائج کو منظر عام پر لایا جائے اور مجرموں کا کڑا احتساب کیا جائے۔

انسانی حقوق کمیشن نے اس من مانے انداز پر بھی اعتراض اٹھایا جس میں فوجی عدالتوں کے ذریعے کچھ مقدمات چلانے کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں، اس طرح قانون کے سامنے مساوات اور قانون کے مساوی تحفظ کے اصول کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

کمیشن کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے سیاسی ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے جمہوری، پرامن اور سچے طریقے پر عمل کرنا چاہیے، کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے سے پاکستان کی سیاست کو کوئی فائدہ نہیں سمجھتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے کسی بھی اقدام کو لاپرواہی اور غیر متناسب سمجھتے ہیں۔

ایچ آر سی پی کا اصرار ہے کہ کسی بھی صورت میں قومی انتخابات کو اکتوبر 2023 سے آگے مؤخر نہیں کیا جانا چاہیے، حکومت کا ایسا قدم جمہوری عمل کو پٹڑی سے اتارنے اور موجودہ سیاسی عدم استحکام کو مزید پیچیدہ کرنے کے مترادف ہوگا۔