9 مئی کی توڑ پھوڑ: اے ٹی سی راولپنڈی نے 8 ملزمان ٹرائل کیلئے فوج کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو جناح ہاؤس اور دیگر فوجی تنصیبات میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمے میں ملٹری ایکٹ کے تحت کارروائی کے لیے 8 ملزمان کو پاک فوج کے کمانڈنگ افسر کے حوالے کرنےکا حکم دے دیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج حامد حسین نے درخواست پر سماعت کی اور عدالت کی جانب سے یہ ہدایات ملٹری کمانڈنگ افسران فرحان نذیر قریشی اور محمد یاسر نواز چیمہ کی جانب سے اڈیالہ جیل میں 9 مئی کو درج مقدمات میں زیر حراست 4 مشتبہ افراد کی تحویل کی درخواستوں پر سماعت کے بعد جاری کی گئیں۔
ملزمان کےخلاف بالترتیب تھانہ آر اے بازار اور سول لائنز میں مقدمات درج ہیں اور انہی مقدمات کے تحت عدالت نے احکامات جاری کیے ہیں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ ملزمان کا جرم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ3، 7 اور 9 کے زمرے میں آتا ہے، عدالت نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ ملزمان کو ملٹری کمانڈنگ افسر کے حوالے کر دیا جائے۔
عدالت نے 8 ملزمان محمد ادریس، عمر فاروق، راجا محمد احسان، محمد علی، علی حسین، لعل شاہ، شہریار ذوالفقار اور فرہاد خان کو بھی ملٹری کمانڈنگ افسر کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے ملک گیر احتجاج شروع ہوگیا تھا۔
لاہور میں چند مشتعل افراد نے کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) پر حملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی اور فوجی تنصیبات نذر آتش کی تھیں، جس کے بعد حکومت نے فوجی تنصیبات پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا۔
20 مئی کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ ’9 مئی کے واقعات کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حملہ کرنے والوں اور سہولت کاروں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آئین پاکستان کے تحت قواعد کے مطابق ٹرائل کے قانونی عمل کا آغاز ہوگیا ہے‘۔