خیبرپختونخوا میں پر تشدد احتجاج پر پی ٹی آئی کے مزید 298 کارکنان گرفتار
پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نظر بندی کے خلاف 9 اور 10 مئی کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گزشتہ تین روز کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے مزید 298 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں 9 مئی سے اب تک پی ٹی آئی کے 2018 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ڈان کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں میں سے 809 پر انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں، پولیس نے اے ٹی اے کے تحت 100 اور دیگر جرائم کے تحت 84 مقدمات درج کیے ہیں، پولیس نے بتایا کہ مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 470 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اے ٹی اے کے تحت پشاور میں 25، مانسہرہ میں 13، کرک، بنوں، چارسدہ اور نوشہرہ میں 6، 6، کوہاٹ، ہری پور اور لوئر دیر میں 5،5 خیبر میں 4، ایبٹ آباد، لکی مروت میں 3،3 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔
ان کے علاوہ ڈیرہ اسمٰعیل خان اور مردان اور بٹگرام میں دو دو جبکہ صوابی، سوات، بونیر، اپر کوہستان، تورغر، ٹانک اور جنوبی وزیرستان میں ایک ایک مقدمہ درج کیا گیا۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’اے ٹی اے کے تحت درج 100 مقدمات میں صوبے بھر سے نامزد 809 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے‘۔
اے ٹی اے کے تحت پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف 100 مقدمات درج کیے گئے، پشاور میں 220، خیبر میں 47، مردان میں 48، چارسدہ میں 61، صوابی میں 107، دیر لوئر میں 153، ایبٹ آباد میں 18، کوہاٹ میں 82، کرک میں 32 افراد اور بنوں میں 41 کو گرفتار کیا گیا۔
دیگر جرائم کے تحت مبینہ پرتشدد مظاہرین کے خلاف درج ہونے والی کل 84 ایف آئی آرز میں سے پشاور میں 20، مانسہرہ میں 13، ہری پور، کرک اور بنوں میں پانچ، پانچ، نوشہرہ میں چار، چارسدہ، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، تین تین جبکہ ہنگو اور دیر لوئر، خیبر میں دو اور مردان، سوات، بونیر، اپر کوہستان، ٹانک، جنوبی وزیرستان اور تورغر میں ایک ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 9 مئی سے اب تک صوبے میں ایم پی او کے تحت 470 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں صرف مردان میں 92 افراد شامل ہیں۔
اس کے مطابق پشاور اور صوابی سے 67، سوات میں 38، ہنگو میں 34، ہری پور میں 29، دیر لوئر میں 26، بنوں میں 20، ایبٹ آباد میں 17، نوشہرہ میں 14، کرک میں 10، 10، لکی مروت اور چارسدہ، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیر اپر میں پانچ پانچ، مانسہرہ، اپر کوہستان اور اورکزئی میں چار چار، لوئر کوہستان میں تین، اپر چترال میں دو اور باجوڑ میں ایم پی او کے تحت ایک شخص کو گرفتار کیا گیا۔
تقریباً 739 دیگر پی ٹی آئی کارکنان، جو مبینہ طور پر پرتشدد مظاہرین میں شامل تھے، کو مختلف جرائم کے لیے درج مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔
12 مئی کو خان رازق شہید تھانے میں سابق ایم این اے اور ایم پی اے کامران بنگش، تیمور سلیم جھگڑا، ارباب شیر علی، عارف یوسف، اشتیاق عمر، ارباب جہانداد، فضل الٰہی اور ملک واجد سمیت 29 افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324، دفعہ 302 اور اے ٹی اے کی دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔
ایک اور ایف آئی آر چمکنی تھانے میں سابق ایم این ایز اور ایم پی اے بشمول اشتیاق عمر، ارباب جہانداد، فضل الٰہی، آصف اور ملک واجد کے علاوہ پی ٹی آئی کے 19 دیگر مقامی رہنماؤں کے خلاف سڑکیں بلاک کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں درج کی گئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ پولیس مختلف جگہوں پر چھاپے مار رہی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے صوبائی رہنما وی پی این کا استعمال کرتے ہوئے چھپ کر پارٹی کارکنوں اور خاندان کے افراد سے رابطہ کر رہے تھے۔
دوسری جانب پولیس نے اتوار کو اے ٹی اے کی دفعہ 7 کے تحت پی ٹی آئی کے 21 کارکنوں کے خلاف 11 مئی کو احتجاجی ریلی نکالنے اور ہوائی فائرنگ کرنے پر مقدمات درج کر لیے۔
ایف آئی آر آلوچ تھانے میں درج کی گئی۔ پولیس نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پی ٹی آئی کے کارکن 11 مئی کو عمران خان کی رہائی کا جشن منانے کے لیے ہوائی فائرنگ کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں پوران تحصیل ناظم عبدالمولا سمیت 21 افراد کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر نامزد کیا گیا ہے۔