پاکستان

پی ٹی آئی مظاہروں کے دوران وائرل تصویر آرٹیفشل انٹیلیجنس سے بنائے جانے کا انکشاف

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہونے والی خاتون کی تصویر کو عمران خان کی جانب سے بھی شئیر کیا گیا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے شئیر کی گئی پی ٹی آئی مظاہروں کے درمیان قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہونے والی خاتون کی تصویر کو غیر ملکی میڈیا نے جعلی قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ تصویر آرٹیفشل انٹیلیجنس کے ذریعے بنائی گئی ہے۔

کچھ روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کی گئی۔

ویڈیو کے کیپشن میں عمران خان نے لکھا کہ حقیقی آزادی کے لیے پاکستانی خواتین جس طرح کھڑی ہوئیں اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور یہ خواتین ہماری جمہوری تاریخ کا حصہ بنیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کی بربریت اور خواتین پر کی گئی بدسلوکی اور تذلیل کو کبھی نہیں بھولیں گے، یہی نہیں بلکہ سیکڑوں قیدی بُرے حالات میں جیلوں میں بند ہیں، یہ بھی ہم نہیں بھولیں گے۔

عمران خان کی جانب سے شئیر کی گئی ویڈیو کلپ میں کچھ تصاویر بھی شامل تھیں، یہ تصاویر اور ویڈیوز عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں ہونے والے مظاہروں کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کی عکاسی کرتی ہیں۔

ویڈیو میں ’صنف آہن‘ کا گیت بھی استعمال کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہونے والی خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان کو 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے نیب نے رینجرز کی بھاری نفری کی مدد سے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

احتجاج کے دوران مختلف شہروں میں پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے، لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس سمیت کئی فوجی تنصیبات پر حملے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ بھی کیا گیا۔

عمران خان کی جانب سے شئیر کی گئی ویڈیو میں ایک تصویر بھی شامل ہے جو کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

سوشل میڈیا پر اس تصویر کو ہزاروں لوگوں نے لائیک اور شئیر بھی کیا ہے۔

تصویر میں ایک خاتون کو فورسز کے سامنے ڈٹا ہوا دکھایا گیا ہے، جس کے عقب میں مظاہرین بھی موجود ہیں۔

ابھی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی تھی کہ غیر ملکی چینل ’فرانس 24‘ کی جانب سے ایک رپورٹ شئیر کی گئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ خاتون کی وائرل ہونے والی تصویر آرٹیفشل انٹیلیجنس کے ذریعے بنائی گئی ہے۔

غیر ملکی چینل کی صحافی نے تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ’ آرٹیفشل انٹیلیجنس کی جانب سے تخلیق کی گئی اس تصویر کے علاوہ دو جعلی ویڈیوز بھی گردش کر رہی ہیں جنہیں عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے مظاہروں کی ویڈیوز کے طور پر پیش کیا جارہا ہے’۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا عبداللہ سعد نامی شخص نے یہ تصویر تخلیق کی ہے، ٹوئٹر پر عبداللہ سعد نے اعتراف کیا کہ یہ تصویر مِڈ جرنی کے ذریعے بنائی گئی ہے۔

رپورٹ میں خاتون صحٖافی نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی 3 ویڈیوز کو بھی جعلی قرار دیا، انہوں نے کہا کہ یہ ویڈیوز سیاق و سباق سے ہٹ کر تھیں، یہ ویڈیوز پی ٹی آئی مظاہروں کی نہیں بلکہ کسی اور واقعے کی ہیں جنہیں سوشل میڈیا پر وائرل کیا جارہا ہے۔

اس کے علاوہ وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے جعلی تصویر شیئر کرنے پر عمران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے خاتون کی تصویر آرٹیفشل انٹیلیجنس سے جنریٹ کروا کر اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کی اور سیکیورٹی اہلکاروں کو تضحیک کا نشانہ بنایا، درحقیقت ایسا کوئی واقعہ پیش ہی نہیں آیا۔

انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرانسیسی چینل نے عمران خان کے جھوٹ کو بے نقاب کیا ہے۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد مختلف شہروں میں مظاہرے

عمران خان کی گرفتاری: ’موجودہ صورتحال میں حکومت غیرمتعلق ہے‘

عمران خان کی گرفتاری، مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 8 افراد جاں بحق