پاکستان

انٹونی بلنکن پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کا مطالبہ کریں، امریکی قانون ساز

66 امریکی قانون سازوں نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ پر زور دیا کہ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کریں۔

ایک طرف بائیڈن انتظامیہ پاکستان میں جاری سیاسی تنازع میں ابھی تک فریق بننے سے گریزاں ہے اور دوسری جانب تقریباً 66 امریکی قانون سازوں نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کریں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ان امریکی قانون سازوں نے انٹونی بلنکن کو بھیجے گئے خط میں لکھا کہ ہم پاکستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے لیے لکھ رہے ہیں اور آپ پر زور دیتے ہیں کہ آپ تمام سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے حکومت پاکستان پر جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے دباؤ ڈالیں۔

قانون سازوں نے بلنکن پر زور دیا کہ وہ اسلام آباد کو پاکستان میں آزادی اظہار اور اسمبلی کی آزادی کے حوالے سے کسی بھی خلاف ورزی کی تحقیقات پر آمادہ کریں۔

لیکن واشنگٹن میں حالیہ نیوز بریفنگ کے ایک سلسلے میں امریکی محکمہ خارجہ نے واضح کیا کہ واشنگٹن پاکستان میں کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کو دوسرے پر ترجیح نہیں دے گا۔

محکمہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ آپ نے پچھلے چند ہفتوں کے دوران مجھے کئی بار یہ کہتے ہوئے سنا ہے، لیکن میں اس موقع کو دوبارہ یہ کہنے کے لیے استعمال کروں گا کہ جب پاکستان کی بات آتی ہے تو ہم کسی سیاسی جماعت یا کسی خاص امیدوار کا انتخاب نہیں کرتے۔۔

منگل کو ایک بار پھر اس معاملے کو اٹھانے والے ایک صحافی کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیسا کہ اس کا تعلق پاکستان سے ہے، ہمارا خیال ہے کہ ایک مضبوط، مستحکم، خوشحال پاکستان ایک مضبوط اور مستحکم امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں اہمیت کا حامل ہے۔

دریں اثنا، پاکستانی امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی نے امریکی سیکریٹری انٹونی بلنکن کو خط لکھنے پر 66 قانون سازوں کی تعریف کی ہے۔

یہ خط، کانگریس کی ڈیموکریٹ خاتون ایلیسا سلوٹکن اور کانگریس مین برائن فٹزپیٹرک نے لکھا جسے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے چند دن بعد جاری کیا گیا۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جس میں کم از کم 10 افراد مارے گئے اور کئی سرکاری عمارتوں کو توڑ پھوڑ کر نذر آتش کردیا گیا جس کی وجہ سے ملک بھر میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔

پاکستانی امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی نے ایک بیان میں کہا کہ واقعات کے ان خطرناک حالات نے پاکستانی امریکن کمیونٹی میں شدید تشویش کو جنم دیا ہے اور پاکستان میں جمہوری اداروں، آزاد عدلیہ، آزادی صحافت اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے۔

گروپ کے صدر اسد ملک نے اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے لیے ڈیموکریٹس اور ریپبلکن دونوں کی جانب سے دکھائی جانے والی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس نازک موڑ پر، پاکستان میں جمہوریت کی بنیادیں خطرے میں ہیں، دونوں جماعتوں کے اراکین کو اپنی گہری تشویش کے اظہار اور ان اصولوں کے لیے کھڑے ہوتے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے جو ہمیں عزیز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس خط کی دو طرفہ حمایت ہمارے سیاسی اختلافات سے قطع نظر جمہوریت اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے ہمارے منتخب عہدیداروں کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتی ہے۔

خط میں سیکریٹری انٹونی بلنکن کو یاد دلایا گیا کہ پاکستان میں جمہوریت کی حمایت امریکا کے قومی مفاد میں ہے۔

سپریم کورٹ بار کی جلاؤ گھیراؤ کی مذمت، غیر جانبدار انکوائری کا مطالبہ

ٹوئٹر صارفین اب 2 گھنٹے کی ویڈیو اپلوڈ کرسکیں گے

’میرا وہ سامان لوٹا دو‘