9 مئی کا احتجاج: عدالت کا پی ٹی آئی کے گرفتار متعدد رہنماؤں کی رہائی کا حکم
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیر انسانی حقوق و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز کا کیس خارج کر دیا۔
9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں پرتشدد واقعات کے بعد شیریں مزاری اور فلک ناز کو تھانہ ترنول میں درج مقدمہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری اور فلک ناز کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم عدالتی حکم کے باوجود پولیس نے دوبارہ شیریں مزاری اور فلک ناز کو گرفتار کرلیا تھا۔
آج مقدمے سے ڈسچارج ہونے کے بعد شیریں مزاری اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں آ کر بیٹھ گئیں۔
عدالت میں شیریں مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ کسی اور مقدمے میں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے، گزشتہ روز بھی اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے پولیس کو مقدمات کی تفصیلات کل تک فراہم کرنے کا حکم دے دیا اور فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کل تک جواب طلب کر لیا، علاوہ ازیں عدالت نے کل تک غیر قانونی گرفتاری سے دیگر صوبوں کو بھی روک دیا۔
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف ملیکہ بخاری اور علی محمد خان کی رہائی کے احکامات جاری کردیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم پی او کے تحت دونوں رہنماؤں کی نظر بندی کالعدم قرار دے دی۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن وہ دوبارہ گرفتاری کی کوشش پر بھاگ کر پھر کمرہ عدالت پہنچ گئے تاہم رات گئے وہ گھر واپس روانہ ہوگئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ میرا تعلق جہلم سے ہے اور ہمارا ضلع شہیدوں اور غازیوں کا مسکن ہے، ہمارا ایسا کوئی قبرستان نہیں جہاں شہید دفن نہ ہو۔