لائف اسٹائل

مورخ اور محقق گل حسن کلمتی انتقال کر گئے

’کراچی سندھ جی مارئی‘ سمیت سندھ کی تاریخ اور ثقافت پر ایک درجن سے زائد کتابیں لکھنے والے گل حسن کلمتی عارضہ جگر میں مبتلا تھے۔

’کراچی سندھ جی مارئی‘ سمیت سندھ کی تاریخ اور ثقافت پر ایک درجن سے زائد کتابیں لکھنے والے مورخ اور محقق گل حسن کلمتی کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔

گل حسن کلمتی گزشتہ چند ماہ سے انتہائی علیل تھے، وہ ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے علاوہ گھر تک محدود ہوگئے تھے۔

مورخ اور محقق عارضہ جگر میں مبتلا تھے اور حکومت سندھ نے انہیں علاج کے لیے مالی مدد بھی فراہم کی لیکن وہ جان بر نہ ہوسکے اور 16 اور 17 مئی کی درمیانی شب خالق حقیقی سے جا ملے۔

گل حسن کلمتی کے انتقال پر ورلڈ سندھی کانگریس کی جانب سے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

سابق ایڈوکیٹ جنرل (اے جی) سندھ بیریسٹر ضمیر گھمرو نے بھی گل حسن کلمتی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی موت کو سندھ کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔

صحافی وینگس نے بھی مورخ اور محقق کی موت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

گل حسن کلمتی کے انتقال پر دیگر صحافیوں، سیاست دانوں، سماجی رہنماؤں، سندھ کی تاریخ اور ثقافت میں دلچسپی رکھنے والے افراد اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی اظہار افسوس کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

نیوز ویب سائٹ ’سندھ میٹرز‘ کے مطابق گل حسن کلمتی 1957 میں کراچی ڈویژن کے قصبے گڈاپ ٹاؤں کے گاؤں گولاپ میں پیدا ہوئے، وہ 9 بہن اور بھائیوں میں سے سب سے تعلیم یافتہ تھے۔

گل حسن کملتی نے کراچی کے اس ایم آرٹ کالج سے تعلیم حاصل کی اور کالج کی تعلیم کے دوران ہی وہ ادب کی جانب راغب ہوئے۔ انہوں نے 1979 میں کراچی یونیورسٹی میں صحافت میں داخلہ لیا، جہاں سے 1983 میں انہوں نے ماسٹر کی ڈگری مکمل کی۔

گل حسن کلمتی نے نیشنل اسٹوڈنٹ فیڈریشن (NSF) نامی طلبہ جماعت سے سیاست کا آغاز کیا اور بعد ازاں انہوں نے 1983 میں بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن (BSO) میں شمولیت اختیار کی لیکن پھر جلد ہی وہ مذکورہ تنظیم سے بھی الگ ہوگئے اور انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔

گل حسن کلمتی کچھ وقت کے لیے رسول بخش پلیجو کی سیاسی جماعت عوامی تحریک اور عبدالواحد آریسر کی جماعت سندھ محاذ میں بھی شامل رہے جب کہ انہوں نے قادر مگسی کی جماعت سندھ ترقی پسند پارٹی میں بھی کچھ وقت گزارا۔

گل حسن کلمتی نے سال 2000 کے بعد تاریخ کی تحقیق پر توجہ دی اور انہوں نے سندھی اخبارات میں سندھ کی تاریخ اور ثقافت پر لکھنا شروع کیا، ان کی تحقیق کا مرکز دارالحکومت کراچی تھا۔

انہوں نے کراچی کی تاریخ، ثقافت اور مستند معلومات پر مبنی کتاب ’کراچی سندھ جی مارئی‘ لکھا، جسے بہت پذیرائی حاصل ہوئی اور حال ہی میں ڈاکٹر امجد سراج میمن نے ان کی مذکورہ کتاب کا انگریزی میں ترجمہ ’کراچی گلوری آف ایسٹ‘ کے نام سے شائع کروایا تھا۔

گل حسن کلمتی نے سندھ کی تاریخ پر کم از کم ایک درجن کتابیں لکھیں جب کہ انہیں بحریہ ٹاؤن کے خلاف آواز بلند کرنے والے ان چند افراد میں شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے مذکورہ تعمیراتی منصوبے کو مقامی لوگوں کی نسل کشی کے برابر قرار دیا۔

سال 2040 تک پلاسٹک کا سالانہ فضلہ 408 ملین میٹرک ٹن تک پہنچنے کا خدشہ

عمران خان کی گرفتاری روکنے کے حکم میں 31 مئی تک توسیع

آنے والے مہینوں کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح دہرے ہندسوں میں رہنے کا خدشہ