لائف اسٹائل

طالبات کا کلاس فیلو لڑکی پر تشدد، شوبز شخصیات کا اظہار مذمت

لاہور میں نجی اسکول کی چار طالبات نے اپنی کلاس فیلو لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں نجی اسکول کی چار طالبات کی جانب سے اپنی کلاس فیلو لڑکی کو تشدد بنانے اور اس کی تذلیل کرنے کے واقعے کو شوبز شخصیات نے افسوس ناک قرار دیتے ہوئے والدین کی جانب سے اپنے بچوں کی خبر نہ رکھنے پر بھی تشویش کا اظہار کردیا۔

اداکار و میزبان احمد علی بٹ نے واقعے سے متعلق اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں لڑکیوں کی جانب سے ساتھی طالبہ پر تشدد کی ویڈیو پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ ایسے واقعات کے ذمہ دار بچوں کے والدین ہیں جو نہیں جانتے کہ ان کے بچے کیا کر رہے ہیں؟

ساتھ ہی انہوں نے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کو بھی واقعے کا ذمہ دار قرار دیا۔

احمد علی بٹ نے واقعے سے متعلق لکھا کہ منشیات کے بے جا استعمال اور میڈیا کے منفی استعمال سے ہمارے بچے اور نوجوان غلط راہ پر چلے گئے ہیں۔

احمد علی بٹ نے اس بات پر اظہار افسوس کیا کہ چار لڑکیاں مل کر ایک لڑکی پر تشدد کر رہی تھیں جب کہ باقی لڑکیاں ان کی ویڈیوز بنا کر ان کا نام لے کر انہیں تضحیک کا نشانہ بنا رہی تھیں۔

گلوکار و اداکار علی ظفر نے بھی مذکورہ واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اسے اذیت ناک قرار دیا اور ساتھ ہی انہوں نے زمانہ طالب علمی میں اپنے ساتھ ہونے والے ایسے ہی واقعے کا قصہ بھی بیان کردیا۔

علی ظفر نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں طالبات کی جانب سے کلاس فیلو لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تضحیک کرنے والی ملزم لڑکیوں کو اچھا انسان بننے کا موقع ملنا چاہئیے لیکن جو اس واقعے سے متاثر ہوئیں انہیں بھی انصاف ملنا چاہئیے۔

علی ظفر نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کو تضحیک یا تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف قوانین و ضوابط بنائے جانے چاہئیے، تعلیمی اداروں میں ہر کسی کو ایک ہی طرح اچھے انسان کے طور پر دیکھا جانا چاہئیے۔

ماڈل و اداکارہ میرب علی نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی کو انصاف ملے گا۔

میرب علی نے لکھا کہ انہیں امید ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والی بچی انصاف جب کہ اپنے والدین کی شہزادیوں کو سزا ملے گی اور انہیں جیل بھیجا جائے گا۔

اداکارہ یشمیٰ گل نے بھی واقعے کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے اسے افسوس ناک قرار دیا۔

اداکارہ نے لکھا کہ نہ جانے کب ہمارے بچوں اور نوجوانوں کو یہ بات سمجھ آئے گی کہ کسی کی تذلیل کرنا اور کسی کو تشدد کا نشانہ بنانا اچھی بات نہیں ہوتی۔

شوبز شخصیات کے علاوہ بھی سوشل میڈیا صارفین نے طالبات کی جانب سے اپنی کلاس فیلو لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے تشدد کرنے والی لڑکیوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ مذکورہ واقعے کی ویڈیو ایک روز قبل وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد پنجاب پولیس نے واقعے کی رپورٹ درج کرکے معاملے کی تفتیش شروع کردی تھی۔

لاہور کے علاقے ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کی پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والد عمران یونس کی شکایت پرمقدمہ دائر کیا تھا۔

درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی نجی اسکول میں زیرتعلیم ہے، جہاں ان پر اسکول کی لڑکیوں نے حملہ کیا اور حملہ آور ہونے والی لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کے ہاتھ میں خنجر بھی تھا۔

متاثرہ لڑکی کے والد عمران یونس نے مقدمے میں موقف اختیار کیا کہ حملہ آور لڑکیوں میں ایک لڑکی باکسر ہے جس نے میری بیٹی کے چہرے پر مکا مارا جس کے نتیجے وہ زخمی ہوگئی ہے۔

انہوں نے ایف آئی آر میں مزید بتایا کہ ایک اور لڑکی نے متاثرہ لڑکی کا گلا دبانے کی کوشش کی، حملہ آور لڑکیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے سوشل میڈیا میں موجود ویڈیو کلپ ثبوت کے لیے کافی ہے۔

ایف آئی آر میں والد عمران یونس نے الزام لگایا کہ حملے میں ملوث مرکزی مشتبہ ملزمہ منشیات کی عادی تھی اور میری بیٹی کو بھی منشیات دینا چاہتی تھی تاہم بیٹی نے منشیات لینے سے انکار کردیا۔

والد عمران یونس کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی نے اسکول میں اپنے ساتھی طالبات کی منشیات استعمال کرنے کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق عمران یونس نے مزید کہا کہ بعد ازاں بیٹی نے مجھے ویڈیو کلپ دکھائی تو میں نے مشتبہ ملزمہ کے والد کو ویڈیو شیئر کردی جس کے بعد لڑکیوں (مشتبہ ملزمان) کو غصہ آیا اور بیٹی پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ بنایا۔

انہوں نے پولیس کو بتایا کہ واقعے کے بعد ان کی بیٹی کو شدید صدمہ پہنچا تاہم سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہیں اور ان کے اہل خانہ کو ذہنی اذیت کا سامنا ہے۔

شمعون عباسی کا بھی شوبز شخصیات کو ایک دوسرے کے ساتھ جنگ نہ کرنے کا مشورہ

بلوچستان: بدامنی سے 70 ہزار بچے اسکول جانے سے محروم، ڈاکٹر بلوچ

کرکٹر شان مسعود نے نکاح کرلیا