دعا بھٹو نے خلع کی درخواست واپس لے لی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن سندھ اسمبلی دعا فاطمہ بھٹو نے شوہر رکن سندھ اسمبلی اور قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ سے خلع لینے کی درخواست واپس لے لی۔
دعا فاطمہ بھٹو نے گزشتہ ماہ 28 اکتوبر کو شوہر سے خلع کے لیے کراچی ڈویژن کے ضلع ملیر کی فیملی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
دعا بھٹو نے خلع کی درخواست میں شوہر پر ذہنی تشدد اور ان کی پہلی بیوی کی جانب سے ذاتی زندگی میں مداخلت جیسے الزامات لگائے تھے۔
ساتھ ہی دعا بھٹو نے درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حق مہر کے بھی پانچ لاکھ روپے ادا نہیں کیے گئے اور عدالت سے انہوں نے خلع کے ساتھ ساتھ نان و نفقہ کی مد میں ماہانہ 7 لاکھ روپے دلوانے کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
دعا بھٹو کی درخواست پر عدالت نے گزشتہ ہفتے 14 نومبر کو حلیم عادل شیخ کو 29 نومبر تک پیش ہونے کے لیے نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دعا بھٹو نے خلع کے ساتھ ساتھ عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں بیٹے کی پرورش ان کے حوالے کی جائے اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت بھی دی جائے۔
تاہم حلیم عادل شیخ کو نوٹس جاری ہونے کے چند دن بعد دعا بھٹو نے اچانک خلع کی درخواست واپس لے لی۔
رپورٹس کے مطابق 16 نومبر کو دعا بھٹو نے ملیر کی کورٹ میں درخواست دائر کی کہ انہوں نے اپنی رہائش تبدیل کرلی ہے، اس لیے انہیں خلع کی درخواست واپس لینے کی اجازت دی جائے۔
رکن سندھ اسمبلی کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ملیر کی فیملی کورٹ نے دعا بھٹو کی جانب سے دائر کردہ خلع کی درخواست خارج کرتے ہوئے کیس بند کردیا۔
چہ مگوئیاں ہیں کہ حلیم عادل شیخ اور دعا بھٹو کے درمیان اختلافات ختم ہوگئے، تاہم اس حوالے سے دونوں نے کوئی وضاحت بیان جاری نہیں کیا۔
حلیم عادل شیخ پی ایس 99 کراچی ایسٹ جب کہ دعا بھٹو خواتین کی مخصوص نشست سے رکن سندھ اسمبلی ہیں، دونوں کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔
دعا بھٹو اور حلیم عادل شیخ نے 2018 کے عام انتخابات کے فوری بعد شادی کی تھی، جسے تین سال تک خفیہ رکھا گیا تھا، تاہم ستمبر 2021 میں دعا بھٹو کے ہاں بیٹے کی پیدائش کے بعد شادی کا اعتراف کیا گیا تھا۔
دعا بھٹو سے حلیم عادل کی دوسری شادی کی تھی اور وہ ان سے عمر میں بھی بیس سال تک بڑے ہیں۔سندھ اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق حلیم عادل شیخ 7 بچوں کے والد اور 56 سال کے ہیں جب کہ دعا بھٹو کی عمر ویب سائٹ پر دستیاب نہیں۔