کھیل

انگلینڈ کے خلاف شکست سے خامیاں عیاں ہونے کے باوجود بابر بہتر کارکردگی کیلئے پُرعزم

ورلڈ کپ سے پہلے بہت سی چیزیں واضح طور پر سامنے آچکی ہیں، ہم ہر مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے پر غور اور بات چیت کریں گے، کپتان

انگلینڈ کے خلاف سیریز میں شکست نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اپنی خامیوں کے جائزے پر مجبور کر دیا ہے لیکن کپتان بابر اعظم کو یقین ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ نزدیک آنے تک ان کی ٹیم ان مسائل کو حل کرلے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ نے اتوار کو قذافی اسٹیڈیم میں قومی ٹیم کو 67 رنز سے شکست دے کر 7 میچوں کی سیریز 3-4 سے اپنے نام کر لی، میچ کی دوسری اننگز میں بابر اعظم اور محمد رضوان کے جلد آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان 210 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ناکام رہا۔

اس فیصلہ کن میچ میں شکست سے قبل چھٹے ٹی ٹوئنٹی میں بھی یکطرفہ کھیل نظر آیا جہاں پاکستان کی جانب سے 170 رنز کا ہدف انگلش ٹیم نے 15ویں اوور میں 2 وکٹوں کے نقصان پر با آسانی حاصل کرلیا۔

تاہم 3 ہفتے قبل روایتی حریف بھارت کے خلاف ایشیا کپ کے افتتاحی میچ میں شکست سے دوچار ہونے کے بعد سے بابر اعظم اپنی ٹیم کا بھرپور دفاع کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ نے پاکستان کو ساتویں ٹی20 میں باآسانی شکست دے کر سیریز3-4 سے جیت لی

بابراعظم نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ پاکستان کے مڈل آرڈر کو درپیش مشکلات کے باعث پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ورلڈ کپ سے پہلے بہت سی چیزیں واضح طور پر سامنے آچکی ہیں اور ہم ہر مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے غور اور بات چیت کریں گے‘۔

بظاہر پاکستان کی بیٹنگ لائن اس وقت بابر اعظم اور محمد رضوان کے رنز پر منحصر نظر آتی ہے، آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں یہ بالکل واضح تھا کہ مڈل آرڈر بلے بازوں کے پاس کھیل کا رخ تبدیل کرنے والی اننگز کھیلنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے‘۔

بابر نے اس تاثر کی نفی کی کہ کوچنگ اسٹاف کھلاڑیوں کی خامیوں کو دور کرنے میں ناکام ہے، انہوں نے کہا کہ 'ہم 200 سے اوپر کے اسکور کا تعاقب کر رہے تھے اور ہمیں مضبوط پرفارمنس کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا لیکن محمد رضوان اور میرے جلد آؤٹ ہونے کے بعد ٹیم سنبھل نہ سکی‘۔

مزید پڑھیں: چھٹا ٹی20: انگلینڈ نے پاکستان کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی

انہوں نے کہا کہ اصل معاملہ کھلاڑیوں کے دوبارہ فارم حاصل کرنے کا ہے، جب کوئی کھلاڑی فارم بحال کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہوتا ہے تو وہ اس کے لیے مختلف طریقے آزمانا چاہتا ہے، امید ہے کہ ہم جلد ہی خامیوں کو دور کر لیں گے‘۔

ہوم گراؤنڈ پر شکست کے بعد زیادہ تشویشناک بات یہ رہی کہ شائقین کی جانب سے قومی ٹیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

سہیل احمد نامی ایک مداح نے اس حوالے سے اپنی رائے کا اظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئنٹی نہیں ون ڈے کرکٹ کھیل رہی ہے، اس پرفارمنس نے ورلڈ کپ میں پاکستان کو دیکھنے میں دلچسپی ختم کردی ہے‘۔

سمن نامی ایک اور مداح نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’توقع ہے کہ قومی ٹیم ورلڈ کپ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کی ٹیم سات ٹی20 میچوں کی سیریز کیلئے ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرے گی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں چیئرمین رمیز راجا نے قومی ٹیم کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹیم کا اپنا منفرد انداز ہے جس میں بابر اعظم اور محمد رضوان ٹیم کو مستحکم آغاز فراہم کرتے ہیں حالانکہ وہ دوسری ٹیموں کے اوپنرز کی طرح تیزی سے اسکور نہیں کرتے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہماری ٹیم کا اپنا کھیلنے کا انداز ہے اور میری نظر میں اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے، اگر اس انداز میں کوئی خامی ہوتی تو گزشتہ 12 ماہ میں ہماری ٹیم کی کامیابی کی شرح 80 فیصد نہ ہوتی‘۔

انگلینڈ کے خلاف سیریز میں شکست سے دوچار ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے دوبارہ سنبھلنے کا ایک موقع جلد ہی سامنے آگیا ہے، قومی ٹیم اگلے پیر کو نیوزی لینڈ کے خلاف 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی سہ فریقی سیریز میں شرکت کے لیے روانہ ہو رہی ہے، بعدازاں 17 اکتوبر کو قومی ٹیم ورلڈ کپ وارم اپ میچ میں انگلینڈ سے ٹکرائے گی۔

جوس بٹلر کی جگہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے والے معین علی نے پاکستان میں اپنی ٹیم کی پرفارمنس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پوری سیریز میں ہم نے بہت اچھا کھیلا لیکن ہم 3-4 کے بجائے 1-6 سے جیت سکتے تھے، یہ مایوس کن تھا کہ ہم کم ہدف کا تعاقب کرنے میں ناکام رہے لیکن ہم نے سیریز کو جس انداز میں ختم کیا اس سے ہم مطمئن ہیں اور مضبوط پوزیشن کے ساتھ آسٹریلیا جائیں گے‘۔

مزید پڑھیں: لاہور کے کھانوں نے تھوڑا مایوس کیا، کراچی کے کھانے شاندار تھے، معین علی

معین علی نے بابر اعظم اور محمد رضوان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دونوں مسلسل کارکردگی دکھانے والے کھلاڑی ہیں، وہ اپنے اسٹرائیک ریٹ کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرتے ہیں لیکن پاکستان کی فتوحات میں ان کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے‘۔

انہوں نے پاکستانیوں کی مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا بہت خیال رکھا گیا، یہاں لوگ بہت مہمان نواز ہیں اور میں یہاں بہت لطف اندوز ہوا، ہم نے دلچسپ کھیل کھیلے، یہ واقعی ایک اچھی سیریز تھی‘۔

سیلاب متاثرین کیلئے آج پاکستان اور اقوام متحدہ کی نظرثانی شدہ ہنگامی اپیل کا آغاز

ذاتی زندگی سے متعلق سمجھانے پر طوبیٰ انور کا متھیرا کو کرارا جواب

طب کا نوبیل انعام انسانی ارتقا کے طریقہ کار کو دریافت کرنے والے سائنسدان کے نام