Parenting

اسکرین ٹائم اور بچوں میں رویوں کے مسائل کے درمیان تعلق دریافت

12 سال یا اس سے کم عمر بچوں کے اسکرینوں کے سامنے گزارے جانے والے وقت اور رویوں کے مسائل کے درمیان نمایاں تعلق موجود ہے۔

بچوں کے ڈیجیٹل اسکرینوں کے سامنے وقت گزارنے اور رویوں کے مسائل کے درمیان تعلق موجود ہے۔

یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

کالگاری یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 12 سال یا اس سے کم عمر بچوں کے اسکرینوں کے سامنے گزارے جانے والے وقت اور رویوں کے مسائل کے درمیان چھوٹا مگر نمایاں تعلق موجود ہے۔

اس تحقیق میں اب تک ڈیٹا کا منظم تجزیہ کیا گیا جس میں اسکرین کے سامنے گزارے جانے والے وقت اور 12 سال یا اس سے کم عمر بچوں میں رویوں کے مسائل کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

ایک لاکھ 59 ہزار سے زیادہ بچوں پر ہونے والی 87 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کے تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا جارحیت اور لوگوں کو نظرانداز کرنے جیسے رویوں کا باعث بنتا ہے جبکہ بچوں میں ڈپریشن اور انزائٹی جیسے مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج میں اسکرین ٹائم اور رویوں کے مسائل کے درمیان تعلق کو شناخت کیا گیا ہے اور یہ ضروری ہے کہ اس حوالے محققین زیادہ گہرائی میں جاکر کام کریں اور مزید پہلوؤں کا جائزہ لیں۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جاما سائیکاٹری میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل مارچ 2022 میں اینجیلا رسکن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بچوں کا ڈیجیٹل اسکرینوں کے سامنے وقت گزارنا بینائی اور جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق فونز، ٹیبلیٹ وغیرہ کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنا بچوں کی بینائی اور عام صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔

اس تحقیق میں دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران تعلیمی اداروں سے دور ہونے والے بچوں میں ڈیجیٹل ڈیوائسز کے زیادہ استعمال کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

اس مقصد کے لیے وبا کے دوران ہونے والی مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ بچوں میں وبا کے دوران ڈیجیٹل اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس کے نتیجے میں بچوں میں آنکھوں کی صحت کے مسائل جیسے تناؤ، آنکھیں خشک ہونے اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ بچے اکثر بیک وقت کئی ڈیوائسز استعمال کرتے ہیں جیسے سوشل یڈیا کے لیے فون جبکہ مواد دیکھنے کے لیے کوئی اور ڈیوائس، ڈیوائسز کے اس طرح کے استعمال سے آنکھوں پر دباؤ 22 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے گردن اور کندھوں پر دباؤ بھی بڑھتا ہے جبکہ وہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں جس کے باعث وہ ضرورت سے زیادہ غذا کا استعمال کرتے ہیں اور موٹاپے کا امکان بڑھتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف اسکول ہیلتھ میں شائع ہوئے۔

کیا آپ کا بچہ بھی گیمنگ کے نشے کا شکار ہے؟

موبائل اسکرین کے بچوں کی صحت پر پڑنے والے اثرات اور ان سے بچنے کے طریقے

بچوں کو موبائل و کمپیوٹر آلات سے دور رکھنے کے طاقتور طریقے