زندگی میں کینسر سے بچنا چاہتے ہیں تو اس غذائی عادت کو فوری اپنالیں
غذا میں گوشت کا کم استعمال کینسر کے مجموعی خطرے میں کمی لاتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 4 لاکھ 72 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا میں غذائی عادات اور کینسر کے خطرے کے درمیان کی جانچ پڑتال کی گئی۔
یہ ڈیٹا 2006 سے 2010 کے درمیان اکٹھا کیا گیا تھا اور لوگوں کی عمریں 40 سے 70 سال کے درمیان تھی۔
ان افراد سے پوچھا گیا کہ وہ ہر ہفتے کتنی بار گوشت اور مچھلی کھاتے ہیں اور اس کو مدنظر رکھتے ہوئے کینسر کے کیسز کی شرح کا تخمینہ لگایا گیا۔
دیگر تمام عناصر جیسے ذیابیطس، سماجی، معاشی اور طرز زندگی کو بھی مدنظر رکھا گیا۔
2 لاکھ 47 ہزار 571 (52 فیصد) افراد ہفتے میں 5 بار سے زیادہ، 2 لاکھ 5 ہزار 382 (44 فیصد) افراد ہفتے میں 5 بار یا اس سے کم جبکہ 22 فیصد صرف مچھلی کھانے کے عادی تھے جبکہ باقی 2 فیصد سبزیوں تک محدود تھے۔
تحقیق کے دورانیے کے دوران 54 ہزار 961 افراد میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔
محققین نے دریافت کیا کہ ہفتے میں 5 بار یا اس سے کم گوشت کھانے والے افراد میں کینسر کا مجمجوعی خطرہ 2 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
اسی طرح گوشت کی جگہ صرف مچھلی کو توجیح دینے والوں میں یہ خطرہ 10 فیصد اور سبزیوں کو پسند کرنے والوں میں 14 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہفتے میں 5 بار یا اس سے کم گوشت کھانے والوں میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ 9 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
اسی طرح یہ بھی دریافت ہوا کہ صرف مچھلی کھانے والے مردوں میں مثانے کے کینسر کا خطرہ 20 فیصد جبکہ سبزی پسند کرنے والوں میں 31 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
درمیانی عمر کی خواتین اگر گوشت کی جگہ سبزیوں کو ترجیح دیں تو وہ بریسٹ کینسر کا خطرہ 18 فیصد تک کم کرسکتی ہیں، کیونکہ گوشت کھانے والی خواتین کے مقابلے میں ان کا جسمانی وزن کم ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے کہا کہ یہ مشاہداتی تحقیق تھی تو غذا اور کینرس کے درمیان تعلق کو حتمی نہیں کہا جاسکتا اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزید تحقیق میں دیکھنا ہوگا کہ بہت کم یا گوشت کے بغیر غذا سے لوگوں میں کینسر کا خطرہ کس حد تک کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل بی ایم سی میڈیسین میں شائع ہوئے۔