مسوڑوں کی خراب صحت اور حمل کے مسائل کے درمیان تعلق دریافت
حمل کے دوران دانتوں اور مسوڑوں کی صحت کا خیال رکھنا بچے کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ کم کرتا ہے۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سڈنی یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوران حمل مسوڑوں کے ورم (جس کے نتیجے میں مسوڑوں سے خون بہتا ہے) کا علاج کرانا بچے کی قبل از وقت پیدائش اور پیدائشی کم وزن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
یہ اپنے طرز کی پہلی تحقیق جس میں منہ کی صحت کے حاملہ خواتین پر مرتب ہونے والی منفی اثرات کی جانچ پڑتال منظم طریقے سے کی گئی۔
دنیا بھر میں 2 کروڑ بچوں کا پیدائشی وزن کم ہوتا ہے (ڈھائی کلوگرام سے کم) جبکہ لگ بھگ 11 فیصد بچوں کی پیدائش قبل از وقت (حمل کے 37 ہفتے سے قبل) ہوتی ہے۔
اگرچہ یہ پہلے سے معلوم تھا کہ مسوڑوں کے زیادہ سنگتین امراض حمل پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں مگر اس تحقیق میں جانچ پڑتال کی گئی کہ مسوڑوں کا عام ورم اس حوالے سے کیا کردار ادا کرتا ہے۔
اس مقصد کے لیے 3 کنٹرول ٹرائلز میں ایک ہزار سے زائد خواتین کو شامل کیا اور دریافت ہوا کہ 600 سے زائد خواتین میں دانتوں کی اچھی صحت کے حمل پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔
محققین نے بتایا کہ حمل کے دوران ہونے والی ہارمونل تبدیلیوں کے باعث خواتین میں مسوڑوں کے امراض کا امکان بڑھتا ہے اور لگ بھگ 60 سے 75 فیصد حاملہ خواتین کو اس کا سامنا ہوتا ہے تو یہ بہت عام ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ منہ کے انفیکشن کے جسم پر منظم اثرات مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر حاملہ خواتین کے ہاں بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا امکان بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ منہ کے معمولی امراض بھی حاملہ خواتین پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں جیسے بچوں کی قبل از وقت پیدائش یا کم پیدائشی وزن، تو یہ ضروری ہے کہ خطرہ بڑھانے والے اس عنصر کا خیال رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر مسوڑوں کے ورم کا علاج حمل کے دوران کرالیا جائے تو بچے کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ 50 فیصد تک ہوجاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف اورل ہیلتھ اینڈ پرینیٹیو ڈینٹسٹری میں شائع ہوئے۔